بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوکیدار کے پیچھے نماز پڑھنا


سوال

 ماربل فیکٹری میں ایک چوکیدار اور ایک ملازم ہیں، دونوں باجماعت نماز پڑھاتے ہیں، ملازم نے کام چھوڑ دیا ہے، اب چوکیدار نے کہا کہ نماز میں تب پڑھاؤں گا جب مجھے تنخواہوں سے الگ روپے ملیں گے، اور اب چوکیدار نماز پڑھاتے ہیں بغیر روپے لیے، تو کسی نے کہا کہ آپ لوگوں کا نماز پڑھنا جائز نہیں چوکیدار کی پیچھے۔ راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ مسؤلہ میں  چوکیدار نماز پڑھائے اور بقیہ ملازمین  پیچھے پڑھیں، تو ان کی نماز پڑھنا درست ہے، چوکیدار ہونے کی وجہ سے نماز میں کوئی فرق نہیں آتا، اور انتظامیہ چوکیدار کے پابندی کے ساتھ نمازیں پڑھانے کی صورت میں اسے الگ سے مشاہرہ دیں تو بھی اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز ہوگا۔ البتہ اس چوکیدار سے زیادہ  باشرع، متقی اور علم والا موجود ہو تو اس کو نماز پڑھانی چاہیے، وہ امامت کا زیادہ حق دار ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 83):

"(الفصل الثاني في بيان من هو أحق بالإمامة) الأولى بالإمامة أعلمهم بأحكام الصلاة. هكذا في المضمرات وهو الظاهر. هكذا في البحر الرائق هذا إذا علم من القراءة قدر ما تقوم به سنة القراءة هكذا في التبيين ولم يطعن في دينه. كذا في الكفاية وهكذا في النهاية.

ويجتنب الفواحش الظاهرة وإن كان غيره أورع منه. كذا في المحيط وهكذا في الزاهدي وإن كان متبحرا في علم الصلاة لكن لم يكن له حظ في غيره من العلوم فهو أولى. كذا في الخلاصة فإن تساووا فأقرؤهم أي أعلمهم بعلم القراءة يقف في موضع الوقف ويصل في موضع الوصل ونحو ذلك من التشديد والتخفيف وغيرهما. كذا في الكفاية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں