بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھوٹے بچوں کے نام قربانی کرنا


سوال

کیا چھوٹے بچوں کے نام کی قربانی کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ قربانی واجب ہونے کی دیگر شرائط میں سے ایک شرط بالغ ہونا ہے، پس اگر کوئی بچہ مال دار ہو تو اس صورت میں بھی اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کے والد پر اپنے نابالغ بچہ کی طرف سے قربانی کرنا لازم ہوگا۔ البتہ اگر کوئی والد اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے از خود قربانی کرنا چاہے تو نفلی طور پر کرسکتا ہے۔ اور جس طرح بالغ افراد نفلی قربانی یا ایصالِ ثواب کی قربانی یا عقیقے کا حصہ واجب قربانی کے حصوں کے ساتھ  بڑے جانور میں شامل کرسکتے ہیں، اسی طرح نابالغ بچے کی طرف سے نفلی قربانی کا حصہ اس کا ولی بالغ افراد کے ساتھ جانور کے حصوں میں  شامل کرسکتا ہے۔

لہذا چھوٹے بچوں کےنام کی نفلی قربانی کرنا جائز ہے.

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (8/ 198):
"وقوله: عن نفسه" لأنه أصل في الوجوب عليه وقوله: "لا عن طفله" يعني لايجب عليه عن أولاده الصغار؛ لأنها عبادة محضة بخلاف صدقة الفطر والأول ظاهر الرواية.
 وإن كان للصغير مال يضحي عنه أبوه من ماله أو وصيه من ماله عند أبي حنيفة ... وفي الكافي الأصح أنه لايجب ذلك وليس للأب أن يفعله من مال الصغير".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 316):
"(ويضحي عن ولده الصغير من ماله) صححه في الهداية (وقيل: لا) صححه في الكافي. قال: وليس للأب أن يفعله من مال طفله، ورجحه ابن الشحنة.
قلت: وهو المعتمد لما في متن مواهب الرحمن من أنه أصح ما يفتى به. وعلله في البرهان بأنه إن كان المقصود الإتلاف فالأب لا يملكه في مال ولده كالعتق أو التصدق باللحم فمال الصبي لايحتمل صدقة التطوع، وعزاه للمبسوط فليحفظ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں