بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے سے کم عمر لڑکی/ عورت سے شادی کرنا


سوال

اگر کوئی عمر دراز شخص مثلاً 45 برس کا آدمی کم عمر کی لڑکی مثلاً 30 سال کی لڑکی سے شادی کرتا ہےتو یہ شرعًا کیسا ہے‌؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر زائد عمر کا شخص بیوی کے حقوقِ واجبہ (مثلاً ازدواجی تعلقات، مالی واجبات وغیرہ)  ادا کرنے پر قدرت رکھتاہے تو ایسے شخص کے لیے چھوٹی عمر کی لڑکی سے اس کی رضامندی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: ومكروها) أي تحريما بحر (قوله: فإن تيقنه) أي تيقن الجور حرم؛ لأن النكاح إنما شرع لمصلحة تحصين النفس، وتحصيل الثواب، وبالجور يأثم ويرتكب المحرمات فتنعدم المصالح لرجحان هذه المفاسد بحر وترك الشارح قسما سادسا ذكره في البحر عن المجتبى وهو الإباحة إن خاف العجز عن الإيفاء بموجبه. اهـ. أي خوفا غير راجح، وإلا كان مكروها تحريما؛ لأن عدم الجور من مواجبه والظاهر أنه إذا لم يقصد إقامة السنة بل قصد مجرد التوصل إلى قضاء الشهوة ولم يخف شيئا لم يثب عليه إذ لا ثواب إلا بالنية فيكون مباحا أيضا كالوطء لقضاء الشهوة لكن «لما قيل له - صلى الله عليه وسلم - إن أحدنا يقضي شهوته فكيف يثاب فقال - صلى الله عليه وسلم - ما معناه أرأيت لو وضعها في محرم أما كان يعاقب» فيفيد الثواب."

(كتاب النكاح، ج3، ص7، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں