بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چوسر کھیل اور اس کا حکم


سوال

چوسر کھیل کسے کہتے ہیں ؟

جواب

چوسر ایک اندرون خانہ کھیل ہے، اس کی بساط چوکور ہوتی ہے جس پر خانے بنے ہوتے ہیں اور کوڑیوں سے پانسا پھینکا جاتا ہے، بساط عموماً کپڑے کی ہوتی ہے اور گوٹیں لکڑی کی، پانسے سے جتنے نمبر آئیں، گوٹ اتنے خانے آگے بڑھتی ہے۔اس کو  نرد شیر بھی کہا جاتا ہے ،احادیث میں اس کے کھیلنے والوں پر سخت وعید آئی ہے ،اسی لیے اس کا  کھیلنامکروہ تحریمی  ہے،اور اگر  اس میں جوئے کا عنصر شامل ہو جائے یا یہ  کھیل فرائض اور واجبات کی ادائیگی میں کوتاہی  کا سبب بن جائے تو پھر حرام ہے ۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"‌ويكره ‌اللعب بالشطرنج والنرد"

(کتاب الکراہیۃ،ج:5،ص:352،ط:رشیدیہ)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"حدثنا مسددة حدثنا يحيى، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدةعن أبيه، عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: "‌من ‌لعب ‌بالنرد ‌شير فكأنما غمس يده في لحم خنزير ودمه."

(کتاب الادب،باب فی النہی عن اللعب بالنرد،ج:7،ص:296،ط:دار الرسالۃ العالمیہ)

ترجمہ:

"حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے اور وہ آپ علیہ الصلوۃ ولسلام سے روایت کرتے ہیں کہ جس نےچوسر کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے  گوشت اور خون میں داخل کیا ۔"

کفایت المفتی میں ہے:

"سوال : تاش، چوسر، شطرنج کی بازی کھیلنا جائز ہے یا نہیں ؟ ایک مولوی صاحب شطرنج کو جائز کہتے ہیں؟

 

جواب :تاش  ،چوسر، شطرنج لہو و لعب کے طور پر کھیلنا مکروہ تحریمی ہے اور عام طور پر کھیلنے والوں کی غرض یہی ہوتی ہے نیز ان کھیلوں میں مشغول اکثری طور پر فرائض و واجبات کی تفویت کا سبب  بن جاتی ہے اور اس صورت میں اس کی کراہت حد حرمت تک پہنچ  جاتی ہے ۔ "

(کتاب الحظر و الاباحۃ،ج:9،ص:204،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں