بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھوڑ دیا کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

اگر کوئی مردبحث میں اپنی بیوی کو کہتا ہے کہ "چھوڑ دیا" بیوی کے مطالبہ پر۔ تو کیا ان کی طلاق ہوگی جبکہ بیوی حمل سے ہو ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کے  طلاق کےمطالبہ پر (اس کو مخاطب  کر کے یا اس کی  طرف نسبت کر کے اس کو  ایک مرتبہ یوں کہا کہ " چھوڑ دیا"۔تو  مذکورہ جملے سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے اور عدت( حمل کی صورت میں بچہ کی پیدائش تک) کے دوران شوہر کو بیوی سے رجوع کا حق حاصل ہے، شوہر اگر عدت  میں رجوع کرلے گا تو نکاح برقرار رہے گا، اگر عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرتے ہی نکاح ختم ہوجائے گا، اس کے بعد اگر دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی سے ساتھ رہنا چاہیں تو  نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں  تجدیدِ نکاح کرنا ہوگا، اور دونوں صورتوں میں شوہر کے آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

نیز واضح رہے کہ حالت حمل میں  بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فإن ‌سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي ‌سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت."

(کتاب الطلاق،باب الکنایات،3/ 299،ط:سعید)

ہندیہ میں ہے:

و"طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(الفتاوى الهندية ،كتاب الطلاق،  الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، 1/ 470، دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں