بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی چیز کیسے واپس کی جائے؟


سوال

 میں بہت بڑی پریشانی میں مبتلا ہوگیا ہوں  اور پریشانی اب Anxiety‌, Depression، Tension میں تبدیل ہوگئی ہے، میں نے ایک آڑو  کےباغ سے چوری سے کچھ کھائے تھے،  اب مجھے اس باغ کا  مالک معلوم نہیں ہے، میں اس بار اس باغ کے مزدوروں سے  مالک کے با رے میں  پوچھا لیکن وہ کہنے لگے  کہ یہ ٹھیکدار وہ  نہیں ہے، میں نے بہت کوشش کی اسے معلوم کرنے کا لیکن پانے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

 اگر باغ کا مالک نہیں  ملا تو پھر میں کیا کروں؟شریعت کی روشنی میں مجھے راہنمائی فرمائے۔

جواب

انسان کے لیے بڑی سعادت کی بات ہے کہ  اللہ تعالی اس کو اس کے  گزشتہ گناہوں پر استغفار کرنے کے اور صدق دل سے توبہ کرنے کی توفیق دے، تاہم حقوق العباد سے متعلق توبہ قبول ہونے کی شرط یہ ہے کہ ان کی چیزیں ان تک پہنچائی جائیں۔

صورت مسئولہ میں  سائل کو چاہیے کہ آڑو کے باغ کے مالک کو حتی الامکان تلاش کرکے اسے ان آڑوں کی قیمت د ے دے  یا اس سے معاف کروائے، لیکن کوشش کے باوجود اگر مالک نہیں ملا ،تو  ایک محتاط اندازہ لگاکر اس سے کچھ زیادہ رقم  مالک کی طرف سے صدقہ کردے تاکہ قیامت کے دن صدقہ کے ثواب کے ذریعہ حق تبادلہ ہوجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه."

[كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، ج:5، ص:99، ط:سعيد.]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311101876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں