بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی بجلی سے جو پانی بھرا جائے، اس کے استعمال کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کھمبے سے کنڈا لگا کر بجلی چوری کرے اور اس سے پانی بھر لے تو ان کے پڑوسی اس پانی کا استعمال کرسکتے ہیں اور خود ان کے لیے بھی اس پانی کا استعمال حلال ہے یا حرام؟ باحوالہ جواب مطلوب ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعًا جائز نہیں ہے ، یہ بڑا گناہ ہے، اس پر توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور جتنی بجلی چوری کرکے استعمال کی گئی ہے،  اسی کی قیمت کے  بقدر رقم کی ادائیگی کرنا لازم ہے، تاہم اگر اس بجلی کے ذریعہ پانی  بھرا گیا ہے تو اسے استعمال کرنے کی فی نفسہ گنجائش ہے، ایسے شخص کی عبادت کی نفسِ ادائیگی  ہوجائے گی  اور اگر فرائض ادا کیے گئے  ہیں تو وہ فرائض بھی ذمے  سے ساقط ہوجائیں گے، باقی  عبادات  کے قبول ہونے  اور نہ ہونے کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، لیکن چوری کی بجلی سے بھرے گئے پانی کو استعمال نہ کرنا بہتر ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"كتاب السرقة (هي) لغة أخذ الشيء من الغير خفية.

قال القهستاني: وهي نوعان؛ لأنه إما أن يكون ضررها بذي المال أو به وبعامة المسلمين، فالأول يسمى بالسرقة الصغرى والثاني بالكبرى، بين حكمها في الآخر؛ لأنها أقل وقوعا وقد اشتركا في التعريف وأكثر الشروط اهـ أي؛ لأن المعتبر في كل منهما أخذ المال خفية، لكن الخفية في الصغرى هي الخفية عن غين المالك أو من يقوم مقامه كالمودع والمستعير. وفي الكبرى عن عين الإمام الملتزم حفظ طرق المسلمين وبلادهم كما في الفتح."

(کتاب السرقۃ،ج:۴،ص:۸۲،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا يجوز حمل تراب ربض المصر لأنه حصن فكان حق العامة فإن انهدم الربض ولا يحتاج إليه جاز كذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الثلاثون فی المتفرقات،ج:۵،ص:۳۷۳،دارالفکر)

آپ کے مسائل  اور ان کا حل میں ہے :

"چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا۔

س… ہم دُنیا والے دُنیا میں کئی قسموں کی چوریاں دیکھتے ہیں۔ مولانا صاحب! لوگ سمجھتے ہیں کہ بجلی کی چوری، چوری نہیں ہوتی۔ کیا چوری والی بجلی کی روشنی میں کوئی عبادت قبول ہوسکتی ہے؟ چوری کی بجلی سے چلنے والا ہیٹر پھر اس ہیٹر سے کھانا پکانا چاہے وہ کھانا حلال دولت کا ہو، کیا وہ کھانا جائز ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک مسجد شریف میں گیزر (پانی گرم کرنے کا آلہ) بالکل بغیر میٹر کے ڈائریکٹ لگا ہوا ہے، مسجد والے نہ اس کا الگ سے کوئی بل ہی دیتے ہیں، لوگ اس سے وضو کرکے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس گرم پانی سے وضو ہوجاتا ہے؟ جواب ضرور دینا، مہربانی ہوگی۔

ج… سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے جس گیزر کا آپ نے ذکر کیا ہے اگر محکمے نے مسجد کے لیے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔"

(کھانے بینے کے بارے میں شرعی احکام ،ج:۸،ص:۳۹۳،مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں