بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی بجلی سے باغات کو سیراب کیا گیا اور اسی طرح اس پانی کو گھر میں استعمال کیا گیا تو اس سے کی گئی عبادات کاحکم


سوال

ہمارے دوعدد پانی نکالنے کے ٹیوب ویل ہیں ، ان کے ذریعہ سےباغات اور دیگر زراعت کو سیراب کیا جاتا ہے اور گھر میں بھی یہی پانی استعمال کیا جاتا ہے ،حکومت کی جانب سے جو ٹیوب ویل کا ماہانہ بجلی بل آتا ہے وہ جس مہینے میں پیداوار ہوتی ہے ان مہینے کے ادا کرتے ہیں ، جب کہ سردیوں کے مہینوں میں اس کا بل حکومت کو ادا نہیں کیا جاتا، اب سوال یہ ہے کہ اس چوری شدہ بجلی سے جو پیداوار ہوئی ہے اور جو پانی استعمال کیا گیا اس سےحاصل هونے والي زراعت،اور ادا کی جانے والی مالي اور دیگرعبادات کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سردیوں کے زمانے میں جتنی بجلی استعمال کی جاتی ہےجس کا بل بھی آتا ہے تو استعمال کنندہ پر لازم ہے کہ وہ سردیوں کے مہینے کا بل بھی ادا کریں مذکورہ بل ادا نہ کرنا ناجائز فعل ہے اگر بل ادا نہیں کیا تو ادارہ کا مالی  حق استعمال کنندہ پر  لازم رہے گا، دنیا میں یہ حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں بد ترین عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا، باقی اس قسم کی بجلی سے   جو پانی  ٹیوب ویل کے ذریعے نکالا گیا ہے اور  جو زراعت کی گئی ہے اس سے حاصل شدہ پیدوار کو استعمال کرنا جائز ہے ، اور اس پانی کو استعمال کرکے جو عبادات کی گئی ہےاس کی ادائیگی درست ہوئی ہے  اور اگر فرائض ادا کیے گئے  ہیں تو وہ فرائض بھی ذمے  سے ساقط ہوجائیں گے۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ  میں ہے :

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " «‌ألا ‌لا ‌تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."

"ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ : خبردار کسی پر ظلم وزیادتی نہ کرو ، خبردار کسی آدمی کی ملکیت کی کوئی چیز اس کی دلی رضامندی کے بغیر لیناحلال اور جائز نہیں ہے" 

[باب الغصب والعارية، ج:5، ص:1974، ط: دار الفكر]

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

[كتاب الحدود، ج:4، ص: 61، ط:سعيد]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں