بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی بجلی استعمال کرنے والے کی عبادت کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص چوری کی بجلی استعمال کرتا ہو اور وہ اللہ کی عبادت بھی کرتا ہو تو کیا اس کی عبادت قبول ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعًا بالکل جائز نہیں ہے ، یہ بڑا گناہ ہے، اس پر توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور جس کی بجلی چوری کرکے استعمال کی گئی ہے،  اُسے استعمال کی گئی بجلی کے بقدر رقم کی ادائیگی کرناضروری اور لازم ہے، تاہم ایسے شخص کی عبادت کی نفسِ ادائیگی  ہوجائے گی  اور اگر فرائض ادا کیے گئے  ہیں تو وہ فرائض بھی ذمے  سے ساقط ہوجائیں گے، باقی  عبادات  کے قبول ہونے  اور نہ ہونے کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔

"آپ  کے مسائل اور ان کا حل"  میں  ہے:

’’چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا

س… ہم دُنیا والے دُنیا میں کئی قسموں کی چوریاں دیکھتے ہیں۔ مولانا صاحب! لوگ سمجھتے ہیں کہ بجلی کی چوری، چوری نہیں ہوتی۔ کیا چوری والی بجلی کی روشنی میں کوئی عبادت قبول ہوسکتی ہے؟ چوری کی بجلی سے چلنے والا ہیٹر پھر اس ہیٹر سے کھانا پکانا، چاہے وہ کھانا حلال دولت کا ہو، کیا وہ کھانا جائز ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک مسجد شریف میں گیزر (پانی گرم کرنے کا آلہ) بالکل بغیر میٹر کے ڈائریکٹ لگا ہوا ہے، مسجد والے نہ اس کا الگ سے کوئی بل ہی دیتے ہیں، لوگ اس سے وضو کرکے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس گرم پانی سے وضو ہوجاتا ہے؟ جواب ضرور دینا، مہربانی ہوگی۔

ج… سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے جس گیزر کا آپ نے ذکر کیا ہے اگر محکمے نے مسجد کے لیے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں‘‘۔ ( ٧ / ١٨٦) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں