بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی بجلی استعمال کرنا


سوال

چوری کی بجلی استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

کنڈے اور چوری کی بجلی کا استعمال ناجائز  ہے،اور چوں کہ  یہ  بجلی پوری قوم کی امانت ہے؛  اس  لیے اس چوری کی قباحت اور  بھی زیادہ ہے، پھر شخصی معاملات کی معافی تلافی ممکن ہے، لیکن بجلی کی چوری میں یہ بھی ممکن نہیں  ؛ اس لیے کہ    اس چوری کی معافی کی صورت یہی ہوسکتی ہے کہ پوری قوم سے اس چوری کو معاف کرایا جائے جو کہ عملاً ممکن نہیں ہے؛ لہذا چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعا ناجائز اور حرام ہے،اس سے اجتناب لازم ہے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں مذکور ہے:

"سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ (186/7)

مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر 161 کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں:

"لفظِ ’’غلول‘‘  مطلق خیانت کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور خاص کر مال غنیمت کی خیانت کے لیے بھی اور مالِ غنیمت میں چوری اور خیانت کا جرم عام چوریوں اور خیانتوں سے زیادہ اشد ہے؛ کیوں کہ مالِ غنیمت میں پورے لشکرِ اسلام کا حق ہوتا ہے، تو جس نے اس میں چوری کی اس نے سینکڑوں ہزاروں آدمیوں کی چوری کی، اگر کسی وقت اس کو تلافی کا خیال بھی آوے تو بہت مشکل ہے کہ سب کو ان کا حق پہنچائے یا معاف کرائے۔ بخلاف دوسری چوریوں کے کہ مال کا مالک معلوم و متعین ہے، کسی وقت اللہ نے توبہ کی توفیق دی تو اس کا حق ادا کر کے یا معاف کرا کر بری ہوسکتا ہے"۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144211200653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں