بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تم کو چھوڑ کر بھاگ جاؤں گا کہنے کا حکم


سوال

میرا نکاح ہوگیا ہے،  رخصتی باقی ہے،میرے شوہر نے کہا :میں پہلی رات کو تم کو چھوڑ کر بھاگ جاؤں گا اور یہ لفظ مذاق میں نہیں کہے اور میں نے  کنفرم کرنے کے لیے ان سے پوچھا کہ آپ نے کہا تھا: پہلی رات کو چلے جائیں گے تو  انہوں نے ایک دفعہ نظر انداز کردیا دوسری اور تیسری دفعہ کہا کہ ٹھیک ہے۔

اب میرے لیے کیا حکم ہے؟
نوٹ:  ہمارے درمیان اختلافات ہوتے رہتے ہیں، وہ پہلی رات کو چلے جائیں گے تو  کیا طلاق واقع ہوجاۓ گی یا میں رخصتی سے قبل طلاق کا مطالبہ کردوں؟

جواب

آپ کے شوہر کا یہ کہناکہ "تم کو چھوڑ کر بھاگ جاؤں گا "یہ دھمکی کے الفاظ ہیں ، اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نیز اگر وہ شادی کی رات چلے جائیں تب بھی اس عمل سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔

نکاح ہونے کے بعد حتی الامکان رخصتی میں بلا وجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ شریعتِ مطہرہ میں بالغ ہونے کے بعد جلد نکاح کرنے کے جو مقاصد ہیں (مثلاً عفت و پاک دامنی کا حصول) وہ رخصتی سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں، البتہ کسی معقول عذر (مثلاً رہائش کا انتظام نہ ہونے ) کی بنا  پراگر رخصتی میں کچھ تاخیر ہوجائے تو اس میں شرعاً حرج نہیں ہے۔

رخصتی سے پہلے ایسے تعلقات سے پرہیز کیا جائے جو خاندان اور معاشرے میں نکاح سے پہلے معیوب سمجھے جاتے ہوں، کیوں کہ بعض اوقات رخصتی سے پہلے بے تکلف  تعلقات سے بہت سے مفاسد پیدا ہوجاتے ہیں، نیز محض اس بات کی بنا پر طلاق کا مطالبہ کرنا درست نہیں، جلد رخصتی کی کوشش کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے مستقبل کی بہتری اور خوش حالی اور باہمی اتحاد واتفاق کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔

اور اگر تعلقات کے بگاڑ کی کوئی سنجیدہ وجہ ہے تو اپنے بڑوں کے سامنے بات رکھ کر ان کی راہ نمائی سے قدم اٹھائیں، از خود ایسا فیصلہ نہ لیجیے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109202908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں