میاں بیوی میں لڑائی ہو رہی تھی، بیوی نے کہا مجھے چھوڑ دیں ،شوہر نے کہا چھوڑ دیا یہ بات تین یا چار دفعہ کہی کہ چھوڑ دیا چھوڑا ہوا ہے جاؤ،شوہر سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا میری طلاق کی نیت نہیں تھی ڈرانے کے لئے کہا تو کیا اس سے طلاق ہو جاتی ہے؟
واضح رہے کہ "چھوڑ دیا" کا لفظ وقوعِ طلاق کے مسئلے میں صریح ہے،یعنی اس سے طلاق کی نیت کے بغیر بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں بیوی کے ان الفاظ کے مطالبے پر کہ " مجھے چھوڑ دیں "کے جواب میں جب شوہر نے تین، چار مرتبہ یہ الفاظ کہے کہ "چھوڑ دیا " تو اس سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اور بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، نکاح ٹوٹ چکا ہے،اب رجوع کرنا اور ساتھ رہنا جائز نہیں۔
قال اللہ تعالیٰ:
"﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾."(البقرة 230)
ترجمہ:"پھر اگرکوئی (تیسری )طلاق دے دے عورت کو توپھر وہ اس کے لئے حلال نہ رہےگی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک اور خاوند کے ساتھ نکاح کرلے۔" (بیان القرآن)
فتاویٰ شامی میں ہے:ــــ
"فإن سرحتك كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال: "رهاكردم" أي سرحتك، يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضاً، و ما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، و قد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت."
(الدر المختار مع رد المحتار، ج:3، ص:299، ط: دار الفكر،بيروت)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين فی الأمة، لم تحل له حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا، ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها."
(کتاب الطلاق، الباب السادس فی الرجعة ، فصل فیما تحل به المطلقة،473/1، رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102340
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن