بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چونگ کے کھانے کا حکم


سوال

چونگ ایک سبزی ہے، اس کا کھانا حلال ہے یا حرام؟

جواب

واضح  رہے کہ كائنات كے اندر  جو كچھ ہے، انسان کے فائدے کے لیے ہے، انسان ان سے فائدہ اسی وقت   اٹھا سکتا ہے ،جب شرعاً اس کے لیے ان سے فائدہ اٹھانا جائز بھی ہو ،اس لیے راجح یہ ہے کہ اصل اشیا ء میں اباحت ہے،اگر چہ اور اقوال بھی ہیں ، مگر جمہور کاقول یہ ہے کہ اصل اباحت ہے اور یہی راجح ہے۔

کسی بھی چیز کا استعمال درج ذیل اسباب میں سے کسی ایک کی  بنا  پر حرام ہوتا  ہے:

1) کرامت،2)نجاست،3)سکر ،4)خبث ،5)ضرر

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر چونگ سبزی میں مذکورہ حرام کردہ اشیاء میں سے کوئی سبب موجود ہو ،تو چونگ کا کھانا حرام ہوگا ،اگر  حرام  کا کوئی سبب نہ پایا جائے ،تو چونگ کا کھانا حلال ہوگا مثلا اگر چونگ سبزی مضر یا مسکر یعنی نشہ آور نہیں ہے تو اس کا کھانا حلال ہے۔

كشاف اصلاحات الفنون  و العلوم ميں  ہے:

"وعند الفقهاء والأصوليين ‌يطلق على ‌معان: أحدها الدليل، يقال ‌الأصل في هذه المسألة الكتاب والسنة. وثانيها القاعدة الكلية وهي اصطلاحا على ما يجيء قضية كلية من حيث اشتمالها بالقوة عل جزئيات موضوعها، ويسمّى تلك الأحكام فروعا واستخراجها منها تفريعا. وثالثها الراجح أي الأولى والأحرى يقال ‌الأصل الحقيقة. ورابعها المستصحب، يقال تعارض ‌الأصل والظاهر، فهذه أربعة ‌معان اصطلاحية تناسب المعنى اللغوي، فإن المدلول له نوع ابتناء على الدليل، وفروع القاعدة مبنية عليها، وكذا المرجوح كالمجاز مثلا له نوع ابتناء على الراجح وكذا الطارئ بالقياس إلى المستصحب، كذا في العضدي وحواشيه للسيّد السّند والسعد التفتازاني. وربّما يعبر عن المعنى الرابع بما ثبت للشيء نظرا إلى ذاته على ما وقع في حاشية الفوائد الضيائية للمولوي عبد الحكيم. وربّما يفسّر بالحالة التي تكون للشيء قبل عروض العوارض عليه، كما يقال ‌الأصل في الماء الطهارة والأصل في الأشياء الإباحة."

(‌‌حرف الألف، 231/1، ط: مكتبة لبنان)

العقودالدریہ فی تنقیح  الحامدیہ میں ہے:

"‌ضبط ‌أهل الفقه حرمة التناول إما بالإسكار كالبنج وإما بالإضرار بالبدن كالتراب، والترياق أو بالاستقذار كالمخاط، والبزاق وهذا كله فيما كان طاهرا"

(كتاب الفرائض، مسألة أفتى أئمة أعلام بتحريم شرب الدخان، 332/2، ط:  دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں