بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چہرے پر سفید داغ والے جانور کی قربانی


سوال

برص والے جانور یعنی چہرے پر سفید داغ والے جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ قربانی کے جانور میں ضروری ہے کہ وہ   تمام اُن عیوب سے پاک ہو ،جو عیوب  فاحشہ کے تحت داخل ہوں ،یعنی جس سے جانور کا  منفعۃ کاملۃ فوت ہوں، یا جانور کا حسن  کامل طریقے سے فوت ہوں۔

صورتِ مسئولہ  میں اگر داغ اس قدر بڑا ہو کہ جس سے جانور کا  حسن مکمل فوت  ہوجاتا ہوتو پھر تو قر بانی ناجائز ہے، لیکن اگر  مذکورہ عیب اِس کیفیت والا نہ ہو تو پھرمذکورہ جانور کی قربانی بلاکراہت جائزوصحیح ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما صفته) : فهو أن يكون سليما من العيوب الفاحشة، كذا في البدائع."

(كتاب الاُضحية،الباب الخامس في بيان محل اقامة الواجب،ج: 5،ص: 297،ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما صفته فهي أن يكون ‌سليما عن العيوب الفاحشة."

(کتاب التضحیه، فصل في شرائط جواز إقامة الواجب في ‌الأضحية، ج:5، ص :71، ط:شركة المطبوعات العلمية بمصر)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ثم الأصل أن ‌العيب الفاحش مانع لقوله تعالى {، ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون} [البقرة: 267] واليسير من ‌العيب غير مانع؛ لأن الحيوان قلما ينجو من ‌العيب اليسير فاليسير ما لا أثر له في لحمها."

(كتاب الذبائح، باب الأضحیه، ج:12، ص:15، ط:دار المعرفةبيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلا ويقول: كل عيب ‌يزيل ‌المنفعة ‌على ‌الكمال ‌أو ‌الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع."

(كتاب الأضحية،الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج:5، ص:299، ط:دارالفکر)

محیط برہانی میں ہے:

"ومن المشايخ من يذكر هذا الفصل أصلاً، ويقول: كل عيب ‌يزيل ‌المنفعة ‌على ‌الكمال، ‌أو ‌الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع."‌‌‌‌

(كتاب الأضحية، الفصل الخامس في بيان ما يجوز في الضحايا وما لا يجوز، وفي بيان المستحب، والأفضل منها، ج:6، ص:93، ط: دارالکتب العلمیة)

تبيين الحقائق میں ہے:

"هكذا كان يحكي والدي عن الشيخ ظهير الدين المرغيناني، ومن المشايخ من يذكر في هذا الفصل أصلا، ويقول كل عيب ‌يزيل ‌المنفعة ‌على ‌الكمال ‌أو ‌الجمال على الكمال يمنع، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. اهـ ظهيرية."‌

(كتاب الأضحية، الباب ما يضحى ب، ج:6، ص:6، ط، دارالکتاب الإسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں