بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

چھٹی کے ایام میں ملنے والی تنخواہ کا حکم


سوال

کیا مجھے چار مہینے کی چھٹی لےکر تبلیغ میں  جانے پر جو   تنخواہ ملے گی وہ میرے لئے جائز ہے؟ حالانکہ میری جگہ پر کوئی بندہ کام نہیں کر رہا ہوگا۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل جس ادارے/ محکمے میں ملازم ہے، اگر اس ادارےاور محکمے کا ضابطہ یہی ہے کہ اگر کوئی ملازم رخصت پر ہو تو اسے ان رخصت کے ایام کی بھی تنخواہ ملے گی تو سائل کے لیے مذکورہ ایام کی تنخواہ لینا جائز ہے۔

مشکاۃ المصابیح  میں ہے:

"وعن عمرو بن عوف المزني عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحاً حرم حلالاً أو أحل حراماً، والمسلمون على شروطهم إلا شرطاً حرم حلالاً أو أحل حراماً» . رواه الترمذي وابن ماجه وأبو داود وانتهت روايته عند قوله: «شروطهم»".

(باب الافلاس والانظار، الفصل الثانی، ج: 1، صفحہ: 253، ط:   قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں