بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھپ کر نکاح کرنے کا حکم


سوال

(1):ایک لڑکا اور لڑکی نے گھر والوں سے چُھپ کر نکاح کیا، لڑکی نے لڑکے سے کہا کہ : تم اپنا نکاح مُجھ سے کرلو پھر لڑکے نے جواب میں کہا  اِن دو گواہوں کی موجودگی میں ،میں نےآپ کو اپنے نکاح میں قبول کر لیا ،کیا یہ نکاح منعقد ہو گیا؟ (2): دونوں گواہ لڑکے کے دوست تھے جو لڑکی کو نہیں جانتے تھے اور نہیں پہچانتے تھے۔ (3) :لیکِن دونو ں گواہ کے سامنے اِس طرح سے ایجاب وقبول ہوا اور گواہ کو یہ بھی پتہ تھا کی وہ گواہ ہیں اور اِن دونوں کا نکاح ہو رہا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ لڑکا اور لڑکی  میں سے جو بھی مجلس نکاح میں موجود ہو اور خود ایجاب و قبول کرے تو اس صورت میں گواہوں کے لیے ان کا نام اور ولدیت جاننا ضروری نہیں، یعنی مجلسِ عقد میں ان کا نام لیا جانا ضروری نہیں۔لڑکا اور لڑکی کے لیے گواہوں کے نام اور ولدیت کا جاننا ضروری نہیں، اجنبی آدمی بھی گواہ بن سکتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں  لڑکی نے جب لڑکے سے کہا کہ:"  تم اپنا نکاح مُجھ سے کرلو ،پھر لڑکے نے جواب میں کہا  : اِن دو گواہوں کی موجودگی میں ،میں نےآپ کو اپنے نکاح میں قبول کر لیا"  اور وہ دونوں گواہ مسلمان تھے تو یہ نکاح منعقد ہوگیا، لیکن شریعت نے نکاح میں اعلان اور عام لوگوں کے مجمع میں اس مجلس کے انعقاد کو پسند کیاہے؛ اس لیے اب اس نکاح کا اعلان اور تشہیر کردی جائے تاکہ تہمت سے بچا جاسکے۔

فتاویٰ عالمگیریہ  میں ہے:

"(الباب الثاني فيما ينعقد به النكاح وما لا ينعقد به) ينعقد بالإيجاب والقبول وضعا للمضي أو وضع أحدهما للمضي والآخر لغيره مستقبلا كان كالأمر أو حالا كالمضارع، كذا في النهر الفائق."

(کتاب النکاح،الباب الثاني فيما ينعقد به النكاح وما لا ينعقد به،270/1،رشیدیه)

 الدرالمختارمع تنویر الابصار میں ہے:

'' (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معاً) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب، بحر، (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف۔''

 (کتاب النکاح،3/ 21+23،سعید)

الدرالمختار ميں هے:

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين، وإن طال كمخيرة، وأن لا يخالف الإيجاب القبول كقبلت النكاح لا المهر............ولا المنكوحة مجهولة."

(کتاب النکاح  ،15،14/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں