بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چہرے کے مسے کے بالوں کا توڑنا کیسا ہے؟


سوال

چہرے کے مسے کے بالوں کا توڑنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں عورتوں کو عیب کے ازالے کے لیے اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ اگر اس کی داڑھی یا مونچھ نکل آئے تو اس کے لیے ان بالوں کو زائل کرنا جائز بلکہ مستحب ہے، کیوں کہ عورتوں کے حق میں داڑھی اور مونچھ آنا عیب ہے، اسی طرح اگر کسی عورت کے چہرے پر مسسے کے بال عیب نما معلوم ہو تو اس عورت کے لیے ان کو توڑنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، البتہ مردوں کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي ‌تبيين ‌المحارم إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب اهـ، وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث اهـ ومثله في المجتبى تأمل."

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 373، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں