زید نے اپنی بیوی کو اس کے نام ایک چیک دیا اور دیتے وقت کوئی وضاحت نہیں کی کہ یہ کس مد میں ہے۔ کچھ دنوں کے بعد ان کی وفات ہو گئی اور چیک ان کی زندگی میں کیش نہ ہو سکا۔ وضاحت طلب امر یہ ہے کہ اس چیک کی حیثیت کیا ہو گی ؟ دو کی ملکیت ہو گا یا ترکہ وراثت میں شمار ہو گا؟
واضح رہے کہ بینک کے چیک کی حیثیت کرنسی کی رسید کی ہے، لینے والا جب تک چیک کیش نہ کرالے یا اپنے اکاونٹ میں رقم منتقل نہ کرلے، وہ رقم دینے والے ہی کی ملکیت سمجھی جائےگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں زید نے اپنی بیوی کو بغیر کسی صراحت کے جو چیک دیا ہے وہ زید کی ملکیت شمار ہوکر ترکہ میں شامل ہوگا۔
فتاوی شامی ميں ہے:
"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) .... وفي الأشباه: هبة المشغول لا تجوز."
( كتاب الهبة،ج:5، ص:688، ط:سعيد)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".
( الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز،ج:4 ، ص:378، ط؛ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100813
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن