بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چاشت اور اشراق میں کیا فرق ہے؟


سوال

چاشت اور اشراق میں کیا فرق ہے؟

جواب

اشراق اور چاشت دو مختلف نوافل کی نمازیں ہیں، جن کا ذکر فقہاء نے کتبِ فقہ میں کیا ہے، اور یہ دونوں حدیث سے ثابت ہیں، تاہم اشراق کی نماز کے لیے حدیث میں مستقل نام ذکر نہیں کیا گیا، جب کہ چاشت کے لیے صلاۃ الضحیٰ کا نام اور عنوان موجود ہے،  ان دونوں نمازوں میں ابتداءِ وقت اور انتہاءِ وقت کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں؛ کیوں کہ دونوں  کا ابتدائی اور انتہائی وقت ایک ہی ہے یعنی سورج نکلنے سے کم از کم دس منٹ بعد سے زوال تک، البتہ اشراق کی نماز  اول وقت میں پڑھنا افضل ہے جب کہ چاشت کا افضل وقت چوتھائی دن گزرنے کے بعد ہے، جب سورج گرم ہوجاتاہے، حدیثِ پاک میں ہے: ’’صلاة الأوابین حین ترمض الفصال‘‘.

احسن الفتاوی میں ہے:

’’اشراق اور چاشت دونوں الگ الگ نمازیں ہیں، ہر ایک کا ثبوت احادیث میں ہے‘‘۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 22):
’’(و) ندب (أربع فصاعدًا في الضحى) على الصحيح من بعد الطلوع إلى الزوال ووقتها المختار بعد ربع النهار".

سنن ابن ماجه (1/ 367):
"عن عاصم بن ضمرة السلولي، قال: سألنا عليًّا، عن تطوع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالنهار فقال: إنكم لاتطيقونه، فقلنا: أخبرنا به نأخذ منه ما استطعنا، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم «إذا صلى الفجر يمهل، حتى إذا كانت الشمس من هاهنا - يعني من قبل المشرق - بمقدارها من صلاة العصر من هاهنا - يعني من قبل المغرب - قام فصلى ركعتين، ثم يمهل حتى إذا كانت الشمس من هاهنا، - يعني من قبل المشرق - مقدارها من صلاة الظهر من هاهنا قام فصلى أربعًا". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144110200558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں