بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس پینے کا حکم


سوال

چرس پینے کے حوالے سے تفصیلات  چاہییں! 


جواب

چرس نشہ آور اشیاء میں سے ہے اور نشہ آور اشیاء کا استعمال شرعاً حرام ہے۔مسلم شریف میں ہے:

"2001... حدثنا يحيى بن يحيى قال: قرأت على مالك عن ابن شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن "البتع"؟ فقال : كل شراب أسكر فهو حرام".

(باب بيان أن كل مسكر خمر وأن كل خمر حرام)

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"الجواب : گانجا ، چرس ، افیون ، بھنگ یہ سب چیزیں ناپاک نہیں ،ان کا کھانا تو حرام ہے ؛اس لیے کہ نشہ لانے والی ہیں یا نشے جیسے آثار و نتائج پیدا کرتی ہیں ۔۔۔ "الخ

(کفایت المفتی، کتاب الاشربۃ، (13/256) ط: مکتبہ فاروقیہ)

نیز  کسی بھی حکم کی علت اگر  مقیس میں مقیس علیہ سے زیادہ قوی ہو، یاکم از کم  مقیس علیہ کے مساوی ہو، تو جو حکم مقیس علیہ کا ہوتا ہے وہ حکم مقیس کا بھی ہوتا ہے، احناف کے ہاں اس کو دلالۃ النص سے ثابت شدہ حکم کہتے ہیں اور دلالۃ النص سے ثابت شدہ حکم نص ہی کی مانند ہوتا ہے۔ اور  چرس اور شراب میں پائی جانے والی علت حرمت یعنی نشہ آور ہونا دونوں میں  برابر ہے، چنانچہ دلالۃ النص کے قاعدے کے مطابق دونوں کا حکم یک ساں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں