بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس کی تجارت کرنے والے سے قرض لے کر کاروبار کا حکم


سوال

چرس کے ذریعے کمائی ہوئی رقم کسی سے قرض لے کر اس سے ایک گاڑی خرید لی،  اب اس گاڑی کو کرایہ پر چلا کر پیسے کما تا ہوں،  پھر اسی گاڑی کے ذریعے کمائی رقم سے وہ قرض ادا کیا،اب اس گاڑی اور اس کمائی کا شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

آپ کے لیے مذکورہ    گاڑی کا استعمال اور اس کے ذریعہ حاصل شدہ آمدنی حلال ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون.

وفي حاشيته: (قوله وصح بيع غير الخمر) أي عنده خلافا لهما في البيع والضمان، لكن الفتوى على قوله في البيع، وعلى قولهما في الضمان إن قصد المتلف الحسبة وذلك يعرف بالقرائن، وإلا فعلى قوله كما في التتارخانية وغيرها."

(كتاب الأشربة، ج 6، ص 454، ط: دار الفكر بيروت)

کفایت المفتی میں ہے:

"سوال: مسلمان کو افیون، چرس، کوکین کی تجارت کرنا اور اس سے منافع حاصل کرکے اپنی ضروریات زندگی میں صرف کرنا شریعت محمدی سے جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر کوئی اسی تجارت میں سے کسی دوسرے مسلمان کی دعوت کرے، اس شخص کو باوجود رلم ہونے کے دعوت کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: افیون، بھنگ، کوکین یہ تمام چیزیں پاک ہیں، اور ان کا دوا میں خارجی استعمال جائز ہے، نشہ کی غرض سے ان کو استعمال کرنا ناجائز ہے، مگر ان سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے، تجارت تو شراب اور خنزیر کی حرام ہے کہ ان کا استعمال خارجی بھی ناجائز ہے۔"

(کتاب الحظر والابحہ، ماکولات و مشروبات،ج9، ص129، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں