بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس کی تھوڑی سی مقدار پینے کا حکم


سوال

زيد کہتا ہے کہ جس حرام شئ کی علت اس کی مقیس میں نہ پائی جائے یا بالکل کم پائی جائے، تو اس کا حکم مقیس علیہ والا نہیں ہوتا ہے، یعنی اس کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب چرس پینے کی وجہ سے نشہ نہ ہو یا بہت کم ہو تو وہ حرام نہیں ہے، تو کیا زید کا خیال درست ہے یا نہیں؟

جواب

قیاس میں علت پائے جانے یا نہ پائے جانے کا اعتبار عمومی احوال وکیفیات کے اعتبار سے ہے، چوں کہ چرس منشیات میں سے ہے اور عام آدمی کے لیے عام احوال میں نشہ آور ہے، لہذا اگر کوئی آدمی چرس کا اتنا عادی ہو کہ اسے کثرت چرس پینے کی وجہ سے نشہ کم  آئے تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ چرس منشیات میں سے نہیں اور نہ ہی اس کے لیے شریعت کا حکم بدلے گا، لہذا اس کے لیے بھی چرس پینا جائز نہیں ہوگا بلکہ حرام ہی رہے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

(ويحرم أكل البنج والحشيشة)... (والأفيون) لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة.

وفي الرد: والحاصل أن استعمال الكثير المسكر منه حرام مطلقا كما يدل عليه كلام الغاية. وأما القليل، فإن كان للهو حرام... بقي هنا شيء لم أر من نبه عليه عندنا، وهو أنه إذا اعتاد أكل شيء من الجامدات التي لا يحرم قليلها ويسكر كثيرها حتى صار يأكل منها القدر المسكر ولا يسكره سواء أسكره في ابتداء الأمر أو لا، فهل يحرم عليه استعماله نظرا إلى أنه يسكر غيره أو إلى أنه قد أسكره قبل اعتياده أم لا يحرم نظرا إلى أنه طاهر مباح، والعلة في تحريمه الإسكار ولم يوجد بعد الاعتياد وإن كان فعله الذي أسكره قبله حراما، كمن اعتاد أكل شيء مسموم حتى صار يأكل ما هو قاتل عادة ولا يضره كما بلغنا عن بعضهم فليتأمل، نعم صرح الشافعية بأن العبرة لما يغيب العقل بالنظر لغالب الناس بلا عادة."

(‌‌كتاب الأشربة، ج: 6، ص: 458،457، ط: سعید)

 مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"الجواب : گانجا، چرس، افیون، بھنگ یہ سب چیزیں ناپاک نہیں، ان کا کھانا تو حرام ہے؛ اس لیے کہ نشہ لانے والی ہیں یا نشہ جیسے آثار و نتائج پیدا کرتی ہیں ۔۔۔ الخ

(کفایت المفتی، کتاب الحظر والاباحۃ، ج: 9، ص: 128، ط: دار الاشاعت)

 احسن الفتاوی میں ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے:

جامد مسکرات جیسے افیون وغیرہ کی اتنی مقدارجو بالفعل نشہ کرے یا اس میں ضرر شدید ہو حرام ہے، اسی طرح مقدار نشہ سے کم صرف لہو کے طور پر استعمال کرنا بھی حرام ہے، البتہ مقدار قلیل جو نشہ سے کم ہو دواءً استعمال کرنا جائز ہے اور ضماد بھی درست ہے۔

(کتاب الاشربہ، ج: 8، ص: 484، ط: سعید)

مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

افیون، چرس، بھنگ کو کین یہ تمام چیزیں پاک ہیں اور ان کا دوا میں خارجی استعمال جائز ہے نشہ کی غرض سے ان کو استعمال کرنا ناجائز ہے۔

(کفایت المفتی، کتاب الحظر والاباحۃ، ج: 9، ص: 129، ط:  دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں