بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس، بھنگ اور افیون کا استعمال اور ان کے کاروبار کا حکم


سوال

چرس،بھنگ اور افیون کا کاروبار اور اس کا استعمال کیسا ہے؟

جواب

چرس چوں کہ نشہ کے لیے استعمال ہوتی ہے؛ اس لیے اس کا کاروبار ناجائز ہے اور اس کے علاوہ  اشیاء اگر نشہ کے لیے استعمال کی جائیں تو ان کا استعمال کرنا یا نشہ کرنے والوں کو فروخت کرنا حرام ہے۔

اور اگر ان اشیاء (چرس وغیرہ) کا استعمال کسی دوائی وغیرہ میں کرنا مقصود ہو اور مستند ڈاکٹر اس دوائی کو تجویز کرے تو بطورِ علاج ان اشیاء کے استعمال کی اجازت ہوگی اور اسی مقصد کے لیے خرید وفروخت کرنا بھی درست ہوگا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

چرس کا حکم

فتاوی شامی میں ہے:

"(و يحرم أكل البنج والحشيشة) هي ورق القتب (والأفيون)؛ لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر، فإن أكل شيئاً من ذلك لا حد عليه، وإن سكر) منه (بل يعزر بما دون الحد)، كذا في الجوهرة". (457/6)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں