بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس اور افیون کا حکم


سوال

چرس افیون وغیرہ سے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

چرس ایک نشہ آور مادہ ہے، اور نشہ کرنا اسلام میں حرام ہے؛ لہٰذا چرس پینا بھی حرام ہے۔

"عن أبي حازم عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل مسكر حرام وما أسكر كثيره فقليله حرام". (السنن الکبری)

افیون کا ادویہ میں استعمال ہونے کی وجہ سے اس کی کاشت جائز ہے۔ اور کسی دوائی بنانے والے کو یہ بیچنا جائز ہے، لیکن ایسا شخص جس کے بارے میں یقین ہو کہ یہ اس کو غلط مقصد میں استعمال کرے گا اسے فروخت کرنا  ناجائز ہے۔ اور نشہ کی غرض سے اس کا استعمال بھی حرام ہے۔

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:

’’افیون ، چرس ،بھنگ یہ تمام چیزیں پاک ہیں اوران کادوامیں خارجی استعمال جائزہے، نشہ کی غرض سے ان کو استعمال کرنا ناجائزہے۔مگران سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے،تجارت توشراب اورخنزیرکی حرام ہے کہ ان کااستعمال خارجی بھی ناجائزہے‘‘۔ (کفایت المفتی 9/129،ط:دارالاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں