امریکا سے ایک خاتون ہے جس نے ایک چرچ کا مکمل سوشل میڈیا کا انتظام سنبھالا ہوا ہے، اور میرے لیے صرف ایک ہی کام ہوتا ہے کہ ان کے چینل پر ویڈیوز اَپ لوڈ کردوں، وہ مجھے ویڈیو سینڈ کرتی ہیں اور میں اس چینل پر محض اَپ لوڈ کرتا ہوں، اس کے علاوہ اور کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اور اس کام کے لیے وہ مجھے کچھ پیسے دیتے ہیں۔ کیا شرعی حساب سے یہ عمل جائز ہوگا؟ اور اس کی آمدن بھی جائز ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں جان دار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیوز اَپ لوڈ کرنے کا کام کرنا فی نفسہ بھی جائز نہیں ہے، اور بالخصوص چرچ کی سوشل میڈیا پر ایکٹوٹی سے متعلق ویڈیو اَپ لوڈ کرنے میں باطل مذہب کی ترویج اور تبلیغ ہے اور ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا اس میں معاون اور مدگار شمار ہوگا، اور گناہ کے کاموں پر تعاون جائز نہیں ہے، اس لیے مذکورہ ملازمت جائز نہیں ہے، اس کے بجائے کوئی اور جائز آمدن کا ذریعہ اختیار کریں۔
قرآن کریم میں ہے:
{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]
ترجمہ: اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 1916):
"قال النووي: فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما وبتحريم الإعانة على الباطل".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 350):
"وما كان سببًا لمحظور فهو محظور اهـ."
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202201373
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن