بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چار تولہ سونے پر زکات کا حکم


سوال

4تولہ سونے پر زکوٰۃ لازم ہے کہ نہیں؟ 2014 سے بیوی کا سونا پڑا ہے زکوٰۃ ادا نہیں کی۔

جواب

واضح رہے کہ سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے، ساڑھے سات تو لہ سے کم سونے پر زکات نہیں، البتہ اگر سونے کے ساتھ ضرورت سے زائدکچھ چاندی یا نقدی یامالِ تجارت ہو، اور یہ سونے کے ساتھ مل کر چاندی کے نصاب کو پہنچ جاتے ہوں، تو اس پر زکات آئے گی؛لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیوی کے پاس 2014 کے بعد سے اب تک جس سال بھی چار تولے سونے کے ساتھ ضرورت سے زائدکچھ نقدی یا چاندی یا اموالِ تجارت آئے ہوں، اور سال پورا ہونے پر بھی وہ صاحبِ نصاب ہو تو سائل کی بیوی پر اُس سال کی زکات دینا ضروری ہے۔ اگر سونے کے ساتھ نقدی  وغیرہ نہیں تھی تو زکوۃ واجب نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، ‌وفي ‌كل ‌عشرين ‌مثقال ‌ذهب ‌نصف ‌مثقال ‌مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة، ١٧٨/١، ط:رشيدية)

المحیط البرھانی میں ہے:

"‌ويضم ‌الذهب ‌إلى ‌الفضة، والفضة إلى الذهب ويكمل أحد النصابين بالآخر عند علمائنا رحمهم الله؛ لحديث بكر بن عبد لله بن الأشج أنه قال: مضت السنة في ضم الذهب إلى الفضة في باب الزكاة، ولأن الذهب والفضة إن كانا مختلفين صورة فهما متفقان معنى من حيث إنه تعلق بهما وجوب الزكاة، وهو وصف لثمنيته، فجاء تكميل أحدهما بالآخر."

(كتاب الزكاة، ‌‌الفصل الثالث في بيان مال الزكاة، ٢٤١/٢، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100905

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں