بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چارسے زائد نکاح کرناحرام ہے


سوال

اگر کوئی مسلمان شخص چار سے زائد نکاح کرے وجہ یہ بتائے کہ زنا سے تو بچ رہاہوں، اِس صورت میں نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چار سے زائد نکاح کرنا حرام ہے،چار کےبعد پانچواں نکاح شرعاًمنعقدہی نہیں ہوتااور شریعت میں چار سےزائدپانچواں نکاح کرناباطل ہے،لہٰذااگرکسی نے چار سےزائد نکاح کرلیےہیں،توچوتھی بیوی کی بعدوالی عورت کوفوراًجداکردے اور اپنے کیےپرسخت شرمندہ  ہوکر سچےدل سےتوبہ واستغفار کرے۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ."

(سورة النساء، آية: 3)

ترجمہ:اور اگر تم کو اس بات کااحتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے تو اور عورتوں سے جو تم کو پسند ہوں نکاح کرلودو عورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اورچارچار عورتوں سے پس اگر تم کو احتمال اس کاہوکہ عدل نہ رکھو گےتوپھر ایک ہی بی بی پر بس کرو یاجولونڈی تمہاری ملک میں وہی سہی،اس امر مذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب تر ہے۔(ازبیان القراۤن)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(أما الجمع بين الأجنبيات) فإنه لا يحل للرجل أن يجمع بين أكثر من أربع نسوة، كذا في محيط السرخسي.....وللحر أن يتزوج أربعا من الحرائر والإماء، كذا في الهداية."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الرابع المحرمات بالجمع، ج:1، ص:277، ط: دار الفكر بيروت)

وفیہ ایضاً:

"وإذا تزوج الحر خمسا على التعاقب؛ جاز نكاح الأربع الأول ولا يجوز نكاح الخامسة وإن تزوج خمسا في عقدة فسد نكاح الكل."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الرابع المحرمات بالجمع، ج:1، ص:277، ط: دار الفكر بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها أن لا يقع نكاح المرأة التي يتزوجها جمعا بين ذوات الأرحام ولا بين ‌أكثر ‌من ‌أربع ‌نسوة في الأجنبيات."

(كتاب النكاح، فصل أنواع الجمع بين ذوات الأرحام منه جمع في النكاح، ج:2، ص:262، ط: دار الكتب العلمية)

النتف فی الفتاویٰ میں ہے:

"‌‌مطلب نكاح ما فوق الاربع للحر والثنتين للعبد

واما نكاح ما فوق الأربع للحر والثنتين للعبد فانه ينصرف على وجهين وهو ان يتزوجهن في عقد واحد او في عقود متفرقة فان تزوجهن في عقد واحد فانه ينصرف على ثلاثة اوجه ان يكن حرائر كلهن او اماء كلهن او بعضهن حرائر وبعضهن اماءفان كن كلهن حرائر صح نكاحهن جميعهن وان كن اماء كلهن فكذلك وان كن بعضهن حرائر وبعضهن اماء صح نكاح الحرائر ما لم يزدن على اربع وبطل نكاح الإماء فان زدن على اربع صح نكاح الإماء ان لم يزدن على اربع وبطل نكاح الحرائر وان زادت كل طائفة على اربع بطل نكاح جميعهن ولم يصح منهن شيء وان تزوجهن بعقود متفرقة صح نكاح الأولى حرة كانت او امة وصح نكاح الحرائر بعدها الى تمام الأربع وان طلق احدى الأربع فليس له ان يتزوج الخامسة حتى تنقضي عدة المطلقة في قول الفقهاء وابي عبد الله سواء كان الطلاق بائنا او رجعيا."

(‌‌كتاب النكاح، ‌‌مطلب نكاح ما ‌فوق ‌الأربع للحر والثنتين للعبد، ج:1، ص:260، ط: مؤسسة الرسالة - بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں