بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چار لاکھ روپے قرض دے کر بی سی کھلنے پر پانچ لاکھ روپے وصول کرنا


سوال

ایک بندے نے بی سی ڈالی پانچ لاکھ کی، اور اس کی بی سی ملنے میں ابھی وقت ہے، اب اس  کو پیسوں کی ضرورت ہے اور بی سی کھلنے میں زیادہ وقت ہے، اب بی سی اونر نے اسے کہا کہ میں آپ کو چار لاکھ دے رہا ہوں اور آپ کی پانچ لاکھ کی بی سی میری ہوجائے گی،  تو اس اونر کا اس صورت میں ایک لاکھ روپے رکھنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قرض کا ضابطہ یہ ہے کہ جتنا قرض دیا جائے اتنا ہی واپس لیا جائے،  اس پر کسی قسم کا مشروط نفع لینایا دینا سود ہے، قرض دے کر اس پر اضافی رقم لینا صریح سود ہے، اور سود کا لینا، دینا اور اس میں کسی قسم کی معاونت کرنا حرام اور ناجائز ہے، سودی لین دین کرنے والوں سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چار لاکھ روپے قرض لے کر بی سی کھلنے پر پانچ لاکھ روپے وصول کرنا سود ہے، اور  ایسا قرض لینا جائز نہیں ہے۔

نیز بی سی میں جمع کرائی ہوئی رقم کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، اور اسے جب چاہے بی سی جمع کرنے والا واپس لے سکتا ہے، لہذا مذکورہ شخص نے جس قدر رقم بی سی میں جمع کرادی ہے وہ اس قدر اپنی رقم وصول کرنے کا حق دار ہے، بی سی اونر کو اس سے منع کرنے کا حق نہیں ہے۔

حدیثِ  مبارک میں ہے:

عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» . وقال: «هم سواء».

(الصحیح لمسلم، 3/1219، باب لعن آكل الربا ومؤكله، ط: دار إحیاء التراث ، بیروت. مشکاة المصابیح،  باب الربوا، ص: 243، قدیمی)

الجامع الصغیر میں ہے:           

 كل قرض جر منفعةً فهو ربا.

(الجامع الصغیر للسیوطی، ص:395، برقم :9728، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201201315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں