بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار دن ماہواری کا خون بند ہونے کے بعد چھٹے دن دوبارہ خون آنا


سوال

چار دن کے بعد خون دکھنا بند ہو گیا،  پھر میں  نے نماز  ادا کر لی،  پھر چھٹے دن  شام میں خون دیکھا تو کیا کروں؟

جواب

اگر آپ اپنی پاکی اور ایام کے دنوں کی عادت اور آخری مہینہ کی اس کی تفصیل بتادیتیں تو حتمی جواب دیا جاسکتا تھا۔

اصولی طور پر جواب یہ ہے کہ  اگر آپ کی یہ ماہواری شروع ہونے سے پہلے پندرہ دن پاکی کا عرصہ گزرچکا تھا، اور اس کے بعد ماہواری کے ایام شروع ہوگئے، اور چار دن بعد   ماہواری کا  خون بند ہوگیا تھا تو ایک نماز کا وقت گزرنے کے بعد  غسل کرکے آپ کے لیے نماز پڑھنا ضروری تھا اور   اس کے بعد  جب دوبارہ  چھٹے   دن  دوبارہ خون نظر آیا  اور پھر دس دن کے بعد تک  یہ خون جاری نہیں رہا تو یہ  بھی حیض کا خون ہی شمار ہوگا،  اور یہ سب دن حیض ہی کے شمار ہوں گے۔

اور اگر دس دن کے بعد تک بھی خون جاری رہے تو  عادت کے ایام تک حیض کے  دن شمار ہوں گے اور اس کے بعد استحاضہ (بیماری کا خون) شمار ہوگا، اور دس دن کے اندر ہی تو وہ عادت کی تبدیلی شمار ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 294):

"(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لأقله) فإن لدون عادتها لم يحل، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا"

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 62):

"لا يحل" الوطء "إن انقطع" الحيض والنفاس عن المسلمة "لدونه" أي دون الأكثر ولو "لتمام عادتها" إلا بأحد ثلاثة أشياء: إما "أن تغتسل"؛ لأن زمان الغسل في الأقل محسوب من الحيض وبالغسل خلصت منه، وإذا انقطع لدون عادتها لا يقربها حتى تمضي عادتها؛ لأن عوده فيها غالب فلا أثر لغسلها قبل تمام عادتها، أو تتيمم" لعذر "وتصلي" على الأصح؛ ليتأكد التيمم لصلاة ولو نفلاً، بخلاف الغسل؛ فإنه لا يحتاج لمؤكد. والثالث ذكره بقوله: "أو تصير الصلاة ديناً في ذمتها، وذلك بأن تجد بعد الانقطاع "لتمام عادتها" من الوقت الذي انقطع الدم فيه زمناً يسع الغسل والتحريمة فما فوقهما، و" لكن "لم تغتسل" فيه "لم تتيمم حتى خرج الوقت" فبمجرد خروجه يحل وطؤها؛ لترتيب صلاة ذلك الوقت في ذمتها وهو حكم من أحكام الطهارات".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں