بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے چندہ کی رقم پر زکوۃ اور چندہ کی رقم کاروبار میں لگانا


سوال

 مسجد  کے لیے چندہ جمع ہوتا ہو، جب ضرورت ہوگی، مسجد میں  خرچ ہوگا  اور  وہ رقم کافی جمع ہے اور سال بھی گزر چکے ہیں، اس سے زکوٰۃ  کیسے  نکالے اور  کون نکا لے اورکس کو  دے یا اس پر زکوٰۃ نہیں ہے؟

دوسری بات یہ رقم کسی کے پاس رکھی  ہو اور وہ اس کو اپنے لیے کاروبار میں استعمال کرتاہو تو اس کا نفع اس  کے لیے جائز ہے یا نہیں  یااپنے لیے اس کو کاروبار میں استعمال کرنا جائز  نہیں؟

جواب

1۔جو رقم  چندہ یا عطیہ کے طور پر کسی کارِ خیر میں دی جاتی ہے وہ  چندہ یا عطیہ  دینے والوں کی ملکیت سے خارج ہوجاتی ہے اور  اس کی حیثیت مالِ وقف کی ہوجاتی ہے ؛ اس  لیے اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی، زکوۃ شخصی ملکیت پر واجب ہوتی ہے۔ (زکاۃ کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ص:143)

2۔۔ مسجد کے چندہ کی رقم کو اپنے کاروبار کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں