بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چندہ کرتے وقت چندہ دہندگان کے ناموں کا اعلان کرنے کا حکم


سوال

مسجد  و مدرسہ  کے  اخراجات کو  چلانے کے لیے  سالانہ  چندے  کی  اپیل کرتے ہوئے تفصیلًا تعاون کرنے والوں کے نام لینا کیسا ہے؟  واضح  رہے کہ نام کا لینے کا یہ سلسلہ مسجد کے تمام لاؤڈز کھول کر کیا جاتا ہے اور عورتیں ہوں یا مرد سب کے نام پڑھے جاتے ہیں ، ایسا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟

جواب

چندہ کرتے وقت  لوگوں کو چندہ دینے پر ابھارنے کے لیے   چندہ دہندگان کے ناموں کا اعلان کرنے میں بسا اوقات  ترغیب کا پہلو ہوتا ہے، لیکن اس  میں  اس بات کا  بھی اندیشہ ہے کہ لوگوں کے دلوں میں ریا کاری کا جذبہ پیدا ہوجائے گا اور  پھر بعض لوگ صرف اس  لیے چندہ دیں گے؛ تاکہ ان کے نام کا اعلان ہو اور سب کو پتا  چلے کہ انہوں نے چندہ دیا ہے، پھر یہ بھی اندیشہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے پر اپنی بڑائی جتلانے اور فخر کرنے کے جذبہ سے چندہ دیں گے؛ تاکہ جب ان کے نام سے زیادہ چندہ دینے کا اعلان ہو تو وہ  لوگوں کے سامنے فخر کرسکیں، اور اگر کبھی انتظامیہ چندہ دہندگان کے ناموں کا اعلان نہیں کرے گی تو ایسے لوگ ناراض ہوجائیں گے، اس  لیے مسجد  یا  مدرسہ کی انتظامیہ کو چاہیے کہ چندہ دہندگان  کا نام لینے کا اہتمام  نہ کریں۔

فتاوی محمودیہ میں ہے :

’’سوال :ایک شخص نے مسجد میں مائک وقف کیا اور اس کی نیت یہ ہے کہ اس سے مسجد کی ضروریات پوری کی جائیں ،اب مسجد کے اندر ایک بڑا کام شروع کیا جارہاہے ،مثلًا فرش بنوانایا بوسیدہ دیوار کا صحیح کرانا ،ظاہر ہے کہ ایسے کاموں کے لیے کافی رقم کی ضرورت پڑتی ہے ،لہذا ہم کارکنان کے مشورہ سے یہ اسکیم جاری کی ہے کہ مائک سے یہ اعلان کردیا جائے اور جس کی جتنی ہمت ہو وہ آکر دیتا رہے ،اس میں بچے اور عورتیں اور بڑے آدمی سبھی دیتے ہیں اور دینے والوں کے نام مائک سے بول دیئے جاتے ہیں ،فقط اس نیت سے کہ دوسروں کو رغبت پیدا ہو اور اللہ  تعالی کے راستہ میں دینے کی توفیق ہو، مثلًا : اس طرح بول دیتے ہیں کہ :

’’ زید نے پانچ روپے ، یا عمر نے  دس روپے دیے ،یا فاطمہ نے اپنے والد ماجد کی طرف سے بیس روپے دیے ،یا کسی نے اپنے مرحوم والد کی طرف سے دس روپے دیے۔‘‘

اس طریقہ پر نام بولنا اور اعلان کرنا درست ہے یا نہیں ؟

الجواب حامدا  و مصلیا :

اس طرح اعلان کرنے میں ترغیب بھی     اور مفسدہ بھی ہے ،ترغیب تو ظاہر ہے ،مفسدہ دو طرح ہے:ایک اس طرح کہ اس نام بنام اعلان کی وجہ سے لوگ تعریف کریں گے ، اس تعریف کی وجہ سے  بعض لوگ چندہ دیں گے؛ تاکہ ہمار ا نام بھی بولا جائے اور لوگ سن کر ہماری بھی تعریف کریں گے ،سو یہ نیت  اخلاص کے خلاف  ہے جس سے ثواب ضائع ہوجاتا ہے ۔دوسرے اس طرح مفسدہ ہے کہ جس نے چندہ کم دیا ہے اس کو شرمندگی ہو گی اور لوگ اس کو حقارت کی نظر سے دیکھیں گے ،عاردلائیں گے ،یہ ناجائز ہے ، اس لیے اعلان کی یہ صورت قابل احتراز ہے ۔فقط واللہ اعلم‘‘

(فتاوی محمودیہ ،ج؛۱۵ ،ص:۳۹،۴۰ ط:جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں