نظر بد کا علاج بذریعۂ وضو جو بتایا گیا ہے، اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ وضو والے پانی کا برتن زمین پر نہ رکھا جائے، تو کیا دوسرا شخص اس برتن کو پکڑ کر کھڑا ہو گا یا بیٹھے گا؟ اور زیرِ ناف جو حصہ دھونا ہے وہ استنجا ہےکیا؟ اور وہ استنجا پیالے میں کیسے کرے گا؟
برتن پکڑنے والا چاہے تو کھڑا رہے یا بیٹھ جائے، لیکن وضو کا برتن زمین پر نہ رکھے، نیز جب بھی زیرِ ناف حصے کو دھویا جائے وہ استنجا نہیں ہوتا، استنجا اس وقت ہوتا ہے جب کہ اگلی یا پچھلی شرم گاہ سے کچھ نکلنے کی وجہ سے شرم گاہ پر یا اس کے اردگرد ناپاکی ہو، جب کہ حدیثِ مبارک میں مذکورہ طریقے اور شریعت کے اَحکام کو مدِّ نظر رکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ نظرِ بد کے علاج کے طور پر جو مستورہ حصہ دھویا جائے گا، اس پر ناپاکی نہیں ہونی چاہیے، اگر جسم پر نجاست لگی ہوئی اور جسم دھونے سے پانی ناپاک ہوگیا تو اس ناپاک پانی کو دوسرے شخص پر ڈالنا درست نہیں ہوگا۔
اسی طرح زیرناف حصہ ستر کھولے بغیر دھونا ناممکن نہیں ہے، بلکہ تہہ بند باندھ کر زیرِ ناف حصہ دھویا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
مذکورہ طریقہ علاج کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ کا ملاحظہ فرمائیں:
نظرِ بد کا اثر ختم کرنے کے لیے غسل
فتوی نمبر : 144112201047
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن