کیا چاند پر پہنچنا شرعاً جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں چاند پر پہنچنا شریعت کے خلاف نہیں ہے، اس لیے یہ جائز ہے۔
"تفسیر الطبری"میں ہے:
"قوله تعالى:وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأرْضِ جَمِيعًا مِنْهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ.
يقول تعالى ذكره: (وسخر لكم ما في السماوات) من شمس وقمر ونجوم (وما في الأرض) من دابة وشجر وجبل وجماد وسفن لمنافعكم ومصالحكم."
(ص:١٣،ج:٢٢،سورۃ الجاثية،الآية:١٣،ط:دار التربية والتراث)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
’’چاند،سورج تک پہنچ جانا نہ شرعاً ممنوع ہے،نہ عقلاً محال ہے،یہ دونوں چیزیں آسمان پر نہیں ہیں،بلکہ فلک میں ہے،فلک آسمان سے بہت نیچے ہے جو کہ ان سیاروں کا مدار ہے،اس میں یہ گردش کرتے ہیں۔‘‘
(ص:١٨٢،ج:٤،باب الفلکیات،ط:ادارۃ الفاروق)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101056
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن