بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

’’اللؤلؤ والمرجان‘‘،’’بلوغ المرام‘‘، ’’مسند اسحاق بن راہویہ‘‘، ’’مسند عبد الرحمن بن عوف‘‘، ’’مسند عبد اللہ بن عمر‘‘، ’’مسند عبد اللہ بن المبارک‘‘ کا مختصر تعارف


سوال

درج ذیل کتابوں کے بارے میں رہنمائی فرمائیں او ران کتابوں کا موضوع  کیاہے؟یہ بھی بتادیں:

1- اللؤلؤ والمرجان 2- بلوغ المرام 3- مسند إسحاق بن راهويه 4- مسند عبد الرحمن بن عوف 5- مسند عبد الله بن عمر 6- مسند عبد الله بن المبارك.

جواب

1-اللؤلؤ والمرجان:

یہ کتاب ، حدیث کے موضوع پر ہے، اس   کاپورا نام:"اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان" ہے،یہ محمد فؤاد بن عبد الباقی بن صالح بن محمد (متوفی:۱۳۸۸ھ) کی تالیف ہے، مؤلف نے اس کتاب میں"صحيح البخاري"اور"صحيح مسلم"کی  متفق علیہ  احادیث کو یکجا کیا ہے(یعنی جو احادیث دونوں کتابوں میں  مذکورہیں،  انہیں اس کتاب میں جمع کیاہے)۔

2-بلوغ المرام:

اس  کتاب کاپورا نام:"بلوغ المرام من أدلة الأحكام"ہے، یہ حافظ ابو الفضل احمد بن علی بن محمد بن احمدبن حجر العسقلانی (متوفی: ۸۵۲ھ) کی تالیف ہے۔ یہ کتاب بھی حدیث کے موضوع پر ہے، البتہ کتبٍ احادیث میں  اس کا تعلق "كتبُ الأحكام" سے ہے، یعنی مؤلف نے شافعی مذہب کے اعتبار سے  فقہی احکام ومسائل  کے دلائل سے متعلق تیرہ سوستاون  (۱۳۵۷) احادیث  اس  میں یکجا   کی ہیں۔

3-مسند إسحاق بن راهويه:

یہ ابویعقوب ،اسحاق بن ابراہیم بن مخلد بن بن ابراہیم الحنظلی المروزی،المعروف بہ ابنِ راہویہ (متوفی:۲۳۸ھ)  کی تالیف ہے۔یہ بھی حدیث کے موضوع پر ہے ، البتہ  کتبِ حدیث  کی انواع میں اس کا تعلق ان کتب سےہےجو ’’مسانید‘‘ کی ترتیب پر ہیں (‘‘مسند‘‘،’’ علومِ حدیث ‘‘کی انواع میں سے ایک مستقل نوع ہے،’’علومِ حدیث‘‘ میں اس کا استعمال تین معانی میں  ہوتا ہے، جن میں سے ایک معنی یہ ہے کہ ’’مسند‘‘  اس حدیث کو کہتے ہیں   جس کی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو، درمیان میں کوئی کڑی ٹوٹی ہوئی نہ ہو)،مؤلف نے بھی اس کتاب میں اپنی سند سے ایسی ہی مسند  احادیث کو یکجا کیا ہے۔

4-مسند عبد الرحمن بن عوف:

یہ ابو العباس احمد بن محمد بن عیسی بن الازہر البرتی  البغدادی (متوفی:۲۸۰ھ) کی تالیف ہے۔یہ کتاب بھی حدیث کے موضوع پر ہے، البتہ کتب ِ احادیث  کی انواع میں اس کا تعلق ان کتب سے ہے جو ’’مسانید‘ ‘‘ کی ترتیب پر ہیں (‘‘مسند‘‘کا ایک معنی یہ ہے کہ ’’مسند‘‘ ہراس کتاب کو  کہتے ہیں جس میں کسی ایک  صحابی کی مرویات یکجا کی گئی ہوں)،مؤلف نے بھی  اس میں صرف حضرت عبد الرحمن  بن عوف رضی اللہ عنہ کی مرویات کو یکجا کیا ہے۔

5-مسند عبد الله بن عمر:

یہ ابوامیہ ،محمد بن ابراہیم بن مسلم الخُزاعی البغدادی الطرسوسی(متوفی:۲۷۳ھ) کی تالیف ہے۔یہ کتاب بھی حدیث کے موضوع پر ہے،البتہ کتب ِ احادیث  کی انواع میں اس کا تعلق ان کتب سے ہے حو ’’مسانید‘ ‘‘ کی ترتیب پر ہیں(‘‘مسند‘‘کا ایک معنی یہ ہے کہ ’’مسند‘‘ ہراس کتاب کو  کہتے ہیں جس میں کسی ایک  صحابی کی مرویات یکجا کی گئی ہوں)،مؤلف نےبھی  اس میں صرف حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ کی مرویات کو یکجا کیا ہے۔

6-مسند عبد الله بن المبارك:

یہ ابوعبد الرحمن ،عبد اللہ بن المبارک بن واضح الحنظلی الترکی ثم المروزی(متوفی:۱۸۱ھ)کی تالیف ہے۔یہ بھی حدیث کے موضوع پر ہے ،البتہ  کتبِ حدیث  کی انواع میں اس کا تعلق ان کتب  سےہےجو ’’مسانید‘‘کی ترتیب پر ہیں(‘‘مسند‘‘کا ایک معنی یہ ہے کہ ’’مسند‘‘  اس حدیث کو کہتے ہیں   جس کی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو، درمیان میں کوئی کڑی ٹوٹی ہوئی نہ ہو)،  مؤلف نے بھی اس کتاب میں اپنی سند سے ایسی ہی مسند  احادیث کو یکجا کیا ہے۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501101624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں