نمازفجر میں امام صاحب نے سورة التحریم کے دوسرے رکوع کی تلاوت کی۔آخر میں وکانت من القانتین کی جگہ وکانت من القوم الظالمین پڑھ دیا۔ ایسا غلطی سے هوا۔ نہ امام کو احساس هوا اور نہ مقتدیوں نے نوٹ کیا۔ اب چار پانچ دن بعد ایک صاحب نے یہ صورت بتا کر مسئلہ پوچھا هے۔ کیا نماز هو گئی هے یا نہیں؟
سورۂ تحریم کی مذکورہ آیت یہ ہے :
{ وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِنْ رُوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ } [التحريم: 12]
صورت مسئولہ میں نماز میں مذکورہ آیت میں ’وكانت من القانتين‘ کی جگہ ’وكانت من القوم الظالمين‘ پڑھا اور اس سے پہلے اگر ’۔۔۔۔۔ وكتبه‘ پر وقف نہیں کیا تھا تسلسل سے پڑھا تھا تو تغیّرِ فاحش یعنی معنی بدلنے کی وجہ سے نماز فاسد ہوگئی اور اگر وقف کیا تھا تو نماز فاسد نہیں ہوئی، لہذا زیرِ نظر مسئلہ میں اگر مذکورہ نماز میں امام صاحب سے واقعۃً یہ غلطی ہوئی ہے اور دورانِ تلاوت ’۔۔۔۔۔ وكتبه‘ پر وقف نہیں کیا تھا تو اب نماز کا اعادہ لازم ہے۔
فتاو ی شامی میں ہے :
"إما أن تغير المعنى أو لا، وعلى كل فإما أن تكون في القرآن أو لا، فإن غيرت أفسدت لكن اتفاقا في نحو فلعنة الله على الموحدين وعلى الصحيح في مثال الشارح لوجوده في القرآن، وقيد الفساد في الفتح وغيره بما إذا لم يقف وقفا تاما، أما لو وقف ثم قال - لفي جنات - فلا تفسد."
(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج1، ص634، سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404101447
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن