بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چمڑے کے علاوہ موزوں پر مسح کرنا


سوال

وضو میں چمڑے کے علاوہ موزوں پر مسح ہو سکتا ہے؟

جواب

 ایسے موزے  جو  پورے  چمڑے کے ہوں یا ان کے اوپر اور نچلے حصے میں چمڑا ہو یا صرف نچلے حصے میں چمڑا ہو ان پر مسح کرنا جائز ہے، اسی طرح ایسی جرابیں جن میں تین شرطیں پائی جائیں:

1۔ گاڑھے ہوں کہ ان پر پانی ڈالا جائے تو پاؤں تک نہ پہنچے.

2 ۔ اتنے مضبوط ہوں کہ بغیر جوتوں کے بھی تین میل پیدل چلنا ممکن ہو.

3 ۔سخت بھی ایسی ہوں کہ بغیر باندهے ، پہننے سے نہ گریں، ان پر بھی  مسح جائز ہے۔

ان کے علاوہ اونی سوتی یانائلون کی مروجہ جرابوں پر مسح جائز نہیں ، اس لیے کہ ان موزوں پر مسح کے لیے شرعی شرائط نہیں پائی جاتیں ، ایسے موزوں سے پانی بھی چھنتاہے اور  جوتے کے بغیر انہیں پہن کر مسلسل تین میل شرعی پیدل چلنے سے یہ پھٹ بھی جاتے ہیں، نیز ان کی بناوٹ کے اندر ربڑ/اِلاسٹک لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ قدموں پر رکتے ہیں، محض اپنے گاڑھے پن کی وجہ سے نہیں رکتے، لہٰذا ان پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائعمیں ہے:

 "وأما المسح على الجوربين، فإن كانا مجلدين، أو منعلين، يجزيه بلا خلاف عند أصحابنا وإن لم يكونا مجلدين، ولا منعلين، فإن كانا رقيقين يشفان الماء، لايجوز المسح عليهما بالإجماع". (1/ 10ط:رشيدية)

فتح القديرمیں ہے :

"ولا يجوز المسح على الجوربين عند أبي حنيفة - رحمه الله - إلا أن يكونا مجلدين أو منعلين، وقالا: يجوز إذا كانا ثخينين لا يشفان) لما روي أن «النبي صلى الله عليه وسلم مسح على جوربيه» ، ولأنه يمكنه المشي فيه إذا كان ثخينا، وهو أن يستمسك على الساق من غير أن يربط بشيء فأشبه الخف. وله أنه ليس في معنى الخف لأنه لايمكن مواظبة المشي فيه إلا إذا كان منعلاً وهو محمل الحديث، وعنه أنه رجع إلى قولهما وعليه الفتوى. (قوله: وله أنه ليس في معنى الخف) لا شك أن المسح على الخف على خلاف القياس فلايصلح إلحاق غيره به إلا إذا كان بطريق الدلالة وهو أن يكون في معناه، ومعناه الساتر لمحل الفرض الذي هو بصدد متابعة المشي فيه في السفر وغيره للقطع بأن تعليق المسح بالخف ليس لصورته الخاصة بل لمعناه للزوم الحرج في النزع المتكرر في أوقات الصلاة خصوصاً مع آداب السير". (1/ 156ط:دار الفكر

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں