بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کے لیے چمک دار کپڑے پہننا کیسا ہے؟


سوال

کیاچمک دار کپڑے پہننا جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر چمک دار کپڑے زنانہ لباس کے مشابہ نہ ہوں تو مردوں کے لیے ایسے کپڑےپہننا جائز ہے۔تاہم مردوں کے لیے لباس سے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ وہ ایسا لباس پہنیں جس لباس میں فاسقوں اور کافروں سے مشابہت نہ   ہو، اور نہ  وہ زنانہ لباس کی طرح ہو، اسی طرح وہ ریشمی  نہ ہو یا  کسم یا زعفران سے رنگا ہوا بھی نہ ہو۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(وكره لبس المعصفر والمزعفر الأحمر والأصفر للرجال) مفاده أنه لايكره للنساء (ولا بأس بسائر الألوان) وفي المجتبى والقهستاني وشرح النقاية لأبي المكارم: لا بأس بلبس الثوب الأحمر اهـ.
ومفاده أن الكراهة تنزيهية، لكن صرح في التحفة بالحرمة؛ فأفاد أنها تحريمية وهي المحمل عند الإطلاق قاله المصنف. قلت: وللشرنبلالي فيه رسالة نقل فيها ثمانية أقوال منها: أنه مستحب.(قوله: لا بأس بلبس الثوب الأحمر) وقد روي ذلك عن الإمام كما في الملتقط اهـ ط (قوله: ومفاده أن الكراهة تنزيهية)؛ لأن كلمة "لا بأس" تستعمل غالباً فيما تركه أولى، منح."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس، ج: 6،  صفحہ:358، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں