چالو کھاتہ ہو، جیسے لاکھ پچاس ہزار روزانہ آتا جاتا رہتا ہے، کیا اس مال پر زکوٰۃ واجب ہے؟
واضح ہو کہ چاند کے حساب سے نصاب پر سال گزر جائے تو سال پورا ہونے کے دن صاحبِ نصاب آدمی کے پاس جتنا مال ہوگا اس کے حساب سے زکات واجب ہوگی، اگرچہ بعض مال پر سال پورا نہ ہوا ہو، اور جو مال سال کے درمیان خرچ ہوتا رہا، اس پر زکات واجب نہیں ہوگی؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں جس روز سال پورا ہوا اس وقت واجب الادا قرض نکال کر جتنا چالو کھاتا موجود ہے اس پر بھی زکات واجب ہوگی۔
فتاوی شامی(288/2):
"(والمستفاد) ولو بهبة أو إرث و(وسط الحول یضمّ إلی نصاب من جنسه) فیزکیه بحول الأصل."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن