بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چلنے سے معذور شخص تییم کرسکتا ہے؟


سوال

 میری عمر ستاسی سال ہے، دو سال پہلےکولہے کا جوڑ ٹوٹنے کی وجہ سے آپریشن کر کے بدلی ہوا تھا ، پھر دوبارہ گرنے کی وجہ سے کولہے کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی جو کہ آپریشن کر کے پلیٹ ڈال کر جوڑی گئی ہے۔ اس آپریشن کے بعد میں بڑی مشکل سے واکر پر چل کر رفع حاجت کیلئے باتھ روم جاتا ہوں۔ عموماً چھوٹا پیشاب میں پیشاب دانی میں ہی کر لیتا ہوں؛ کیوں کہ  واکر پرزیادہ چل نہیں سکتا، میں وضو کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ اس میں گرنے کا خدشہ رہتا ہے،  ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق اگر میں اب گرا تو کولہے کی ہڈی دوبارہ ٹوٹنے کا خدشہ ہے  اور اس بار ہڈی ٹوٹنے کی صورت میں میری باقی ماندہ زندگی بستر پر ہی گزرے گی اور میں واکر پر بھی نہیں چل پاؤں گا،  اس حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بتائیں کہ اگر میرے کپڑے پاک ہوں اور بڑا وضو کیا ہوا ہو تو کیا صرف تیمم کر کے نماز ادا ہو جائے گی؟ ساتھ یہ بھی بتائیے گا کہ اگر تیمم برقرار ہو تو ایک تیمم میں کتنی نمازیں ادا کر سکتے ہیں؟ نیز اگر یہ ممکن ہے تو یہ بھی بتا دیجیے کہ تیمم کے  لیے کیا استعمال کیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بستر پر رہتے ہوئے اگر کوئی  وضو کرانے  والا موجود ہو  یا  کوئی شخص آپ کے لیے قریب ہی پانی اور برتن کا اس طور پر انتظام کردے کہ آپ بستر پر بیٹھے بیٹھے ہی وضو کرلیں تو  پھر آپ کے لیے تیمم کرنا جائز نہیں ہوگااور اگر وضو کرانے والا کوئی نہ ہو اور وضو کے لیے چل کر جانے میں گرنے سے زندگی بھر  معذوری کا قوی اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرکے نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی، اور  ہر وہ پاک چیز جو زمین کی جنس (مٹی، پتھر، ریت وغیرہ) میں سے ہو  اس پر تیمم کرنا درست ہے خواہ اس پر گرد و غبار لگا ہوا ہو یا نہ ہو۔ نیز اگر زمین کی جنس کے علاوہ کسی چیز پر مٹی یا گرد و غبار موجود ہو اس پر بھی تیمم کیا جاسکتاہے، بہتر یہ ہے کہ مٹی یا مٹی کی جنس میں سے کسی چیز سے تیمم کیا جائے۔جب تک تیمم برقرار ہو تب تک اس سے نمازیں ادا کی جاسکتی ہیں اور تیمم کو ہر وہ چیز توڑ دیتی ہے جو وضو کو توڑ دیتی ہے، اس کے علاوہ پانی کے استعمال پر قادر ہونا بھی تیمم کے  لیے ناقض ہے۔

فتاوی شامی  (1/ 234)  میں ہے:

’’ لكن قدمنا أن ظاهر المذهب أنه لا يجوز له التيمم إن كان لو ‌استعان ‌بالزوجة تعينه وإن لم يكن ذلك واجبا عليها.‘‘ 

(كتاب الطهارة ، باب التيمم، ط: سعيد) 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 53):

’’قال أبو حنيفة ومحمد: يجوز التيمم بكل ما هو من ‌جنس ‌الأرض وعن أبي يوسف روايتان: في رواية بالتراب والرمل، وفي رواية لا يجوز إلا بالتراب خاصة وهو قوله الآخر.‘‘ 

(كتاب الطهارة، فصل بيان ما يتيمم به، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں