بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چالیسویں کا حکم


سوال

کیا چالیسواں پورے چالیس دن میں ہوتا ہے؟

جواب

چالیسواں کا معنی ہے : وہ چیز جس پر چالیس کی گنتی  پوری ہو۔

اگر آپ کے سوال کا  مقصد اس سے یہ ہے کہ مروجہ چالیسواں جسے مردے کے سوا مہینہ کا فاتحہ اور چہلم  کہا جاتا ہے،  اور اس مخصوص دن میں جمع ہوکر قرآن خوانی کی تقریب ہوتی ہے تو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ:

ایصالِ ثواب (تلاوت کا ہو یا دیگر نیک اعمال کا) وقت اور جگہ کی تعیین و تخصیص کے بغیر، ہر وقت اور ہر موقعہ پر کرنا جائز ہے، اور میت کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے،  لیکن اس کے لیے تیسرے دن، ساتویں اور چالیسویں دن، اور سال کی تخصیص کرنا شرعاً  ثابت نہیں ہے، نیز موجودہ زمانہ میں تیجہ، چالیسواں اور برسی یا عرس میں اور بھی کئی مفاسد پائے جاتے ہیں؛ لہذا  یہ بدعت اور ناجائز ہے۔

اگر کوئی شخص دن اور تاریخ کی تخصیص نہیں کرتا اور نہ ہی وہاں ایسا عرف ہے، اور اس کو لازم اور ضروری نہیں سمجھتا،  بلکہ اتفاقی طور پر اس دن ایصالِ ثواب کرلیتا ہے تو اس کی گنجائش ہوگی، لیکن آج کل عوام الناس نے ان دنوں کی تعیین کی ہوئی ہے، ہر میت پر اور ہر سال اس کا اہتمام خود اس کی تعیین کی دلیل ہے، پھر اس میں بسا اوقات مخلوط اجتماعات ہوتے ہیں، اور بسا اوقات پیسے دے کر قرآن خوانی کرائی جاتی ہے، اور علی الاقل خاندان والوں اور لوگوں کی باتوں اور طعنوں کے اندیشے کی وجہ سے اس کا اہتمام کیا جاتاہے، اور یہ سب امور ناجائز ہیں، لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"یکره اتخاذ الضیافة من الطعام من أهل المیت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهي بدعة مستقبحة، وقوله: ویکره اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع، ونقل الطعام إلی القبرفي المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقرّآء للختم أو لقراء ة سورة الإنعام أوالإخلاص".

(ردالمحتار على الدر المختار ، کتاب الصلاة ، باب صلاة الجنازة، مطلب في كراهة الضیافة من أهل المیت، کراچی ۲/۲۴۰)

وفیہ ایضا:

ومنها: الوصیة من المیت باتخاذ الطعام والضیافة یوم موته أو بعده و بإعطاء دراهم  من یتلو القرآن لروحه أو یسبح و یهلل له، وکلها بدع منکرات باطلة، والماخوذ منها حرام للاٰخذ، وهو عاص بالتلاوة والذکر".

(رد المحتار مع الدر المختار :۶/۳۳ ط: سعید، کراچی)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144110201695

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں