بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چالیس دن کا حمل ضائع ہونے کے بعد مسلسل آنے والے خون کا حکم


سوال

میرے بیوی کا حمل ٹھہرا جب حمل 40 دن کا ہوگیا تو خون بہنا شروع ہوگیا،  پھر خون بہنے کے  ایک ہفتے بعد حمل خود بخود  ضائع ہوگیا۔حمل ضائع ہونے کے بعد 12 دن تک خون جاری رہا ، بارہ دن کے بعد بالکل تھوڑا سا خون آتا تھا تو مولوی صاحب سے پوچھا اور بتایا کہ نماز اور روزے رکھ سکتی ہے ، تو پھر ہم  نے ہم بستری بھی کیا۔      اب خون واپس زیادہ مقدار میں آنا شروع ہوگیا ہے۔ تو اب یہ حیض ، نفاس یا استحاضہ ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  حمل ضائع ہونے کے بعد جو خون   اب تک آرہا ہے   ،ان میں سے   عادت کے  موافق  ایام  حیض کے ہوں گے، اور بقیہ  تمام ایام استحاضہ کے ہوں گےچاہے خون زیادہ ہو یا کم۔اور استحاضہ  کے دوران  جتنے  دنوں  کی نمازیں رہ گئی ہوں ، ان نمازوں کی قضا بھی   ضروری ہے، اور استحاضہ کے ایام میں بیوی سے قربت بھی جائز ہے۔   اور اگر خون کا یہ دورانیہ مہینے سے بڑھ جاتا ہے تو پھر عورت کو  ہر ماہ جن دنوں میں حیض آتا تھا، اور جتنے دن آتا تھا اتنے دن حیض کے ہوں گے ، اور بقیہ ایام  استحاضہ ہوں گے۔

الدر المختار میں ہے:

"(و) انقضاء ( العدة من الأخير وفاقا ) لتعلقه بالفراغ ( وسقط ) مثلث السين أي مسقوط ( ظهر بعض خلقه كيد أو رجل ) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما (ولد ) حكما ( فتصير ) المرأة ( به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به ) في تعليقه وتنقضي به العدة فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة ولو لم يدر حاله ولا عدد أيام حملها ودام الدم تدع الصلاة أيام حيضها بيقين، ثم تغتسل، ثم تصلي كمعذور."

(الدر المختار: كتاب الطهارة، باب الحيض (1/ 303)،ط. دار الفكر، سنة النشر 1386، مكان النشر بيروت)

فقط، واللہ علم


فتوی نمبر : 144209200955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں