بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا لڑکا اور لڑکی کے چالیس دن نماز نہ پڑھنے سے نکاح فاسد ہوجاتا ہے ؟


سوال

 کیا چالیس دن تک لڑکا ,لڑکی نماز نہ پڑھیں تو کیا نکاح فاسد ہوجاتا ہے?

جواب

کسی بھی عاقل بالغ، تندرست  مسلمان کے لیے شدید عذر کےبغیر  نماز چھوڑنا کبیرہ گناہ ہے، اور اگر عذر کی وجہ سے نماز وقت پر ادا نہ ہوسکی ہو تو اس کی قضا کرنا لازم ہے،  ایک نماز چھوڑنا اتنا بڑا گناہ ہے، چہ جائے کہ چالیس دن تک نمازیں چھوڑدینا،  اللہ رب العزت نے نماز میں کوتاہی کرنے والوں کی سخت مذمت فرمائی ہے، سورہ مریم میں انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ذکرِ خیر کے بعد فرمایا کہ ان کے بعد ایسے ناخلف آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور خواہشِ نفس کے پیچھے ہولیے، چناں چہ وہ بہت جلد جہنم میں داخل ہوں گے۔ 

﴿ فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴾ [مريم: 59]

ابن جریر روایت کرتے ہیں کہ مذکورہ آیت میں نماز ضائع کرنے کا مطلب نمازوں کے مقررہ اوقات کا خیال نہ رکھنا ہے۔

"روى ابن جريرٍ عن عمر بن عبدالعزيز: "لم تكن إضاعتُهم تَرْكَها، ولكن أضاعوا الوقتَ". [تفسير الطبري ج16 ص98]

 دوسری جگہ بے نمازیوں کے  لیے سخت عذاب "ویل" مقرر فرمایا ہے، ارشاد ہے:

(فويل للمصلين الذين هم عن صلاتهم ساهون) [ الماعون:4-5]

سنن الترمذی کی روایت میں ہے کہ ایمان اور کفر کے درمیان فرق نماز ترک کرنا ہے:

"حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "بَيْنَ الكُفْرِ وَالإِيمَانِ تَرْكُ الصَّلَاةِ". ( بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلَاةِ، رقم: ٢٦١٨، ٥ / ١٣)

مسند احمد  میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص نماز کی حفاظت کرے گا تو روز قیامت نماز اس کے لیے روشنی، دلیل اور نجات کا سامان ہوگی، اور جو نماز کی حفاظت نہیں کرے گا تو روزِ قیامت اس کے  لیے نہ روشنی ہوگی، نہ دلیل ہوگی اور  نہ نجات، اور  وہ روز قیامت قارون، فرعون،  ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔

"عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه ذكر الصلاة يوماً، فقال له: من حافظ عليها كانت له نوراً وبرهاناً ونجاةً يوم القيامة، ومن لم يحافظ عليها لم يكن له نور ولا برهان ولا نجاة، وكان يوم القيامة مع قارون وفرعون وهامان وأبي بن خلف". ( ٢ / ٢٦٢) 

شعب الایمان میں ہے کہ   ایک شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر دریافت کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ چیز کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: نماز اپنے وقت میں ادا کرنا، اور جس نے نماز چھوڑ دی تو اس کا دین ہی نہیں اور نماز دین کا ستون ہے۔

"عن عكرمة عن عمر جاء رجل فقال: يا رسول الله! أي شيء أحب عند الله ؟فقال: الصلاة لوقتها، ومن ترك الصلاة فلا دين له، والصلاة عماد الدين. قال أبو عبد الله: عكرمة لم يسمع من عمر، وأظنه أراد عن ابن عمر". ( الباب الحادي و العشرون من شعب الإيمان، و هو باب في الصلاة، رقم: ٢٥٥٠، ٤ / ٣٠٠)

لہذا عاقل بالغ مسلمان کو نماز میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، اگر کسی مرد و عورت نے چالیس دن تک نماز نہیں پڑھی تو ان کا نکاح تو نہیں ٹوٹے گا، لیکن ان پر  توبہ واستغفار کرنا اور ان نمازوں کی قضا کرنا لازم ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں