ٹریفک پولیس والے چالان کرتے ہیں اور اس چالان کو جمع کروانے لوگ جاز کیش والی دکان میں آتے ہیں، دکان دار چالان جمع کرنے پر 20روپےزائد وصول کرتے ہیں، یہ جو20روپے زائد وصول کرتے ہیں یہ جائز ہےیاسود کے زمرے میں آتے ہیں؟
واضح رہےکہ جودکان دار بل یا چالان وغیرہ جمع کرتے ہیں، جس پر کمپنی انہیں ہر بل اورچالان جمع کرنے پر پیسے دیتی ہے، وہ دکان دار کمپنی کے نمائندے ہوتے ہیں اور کمپنی کی جانب سے ان پر اضافی چارجز لینے کی پابندی بھی ہوتی ہے، اس لیے ان دکان داروں کا کسٹمر اور صارفین سے بل یا چالان وغیرہ جمع کرنے پر الگ سے چارجز لینا جائز نہیں ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں دکان دار کے لیے لوگوں سےچالان جمع کرنے پرالگ سے20روپے زائد وصول کرناجائزنہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم."
(مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403100997
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن