بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چہل کاف اور اس کا حکم


سوال

برائے مہربانی چہل کاف قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کردیں ،کیا اس کا پڑھنا صحیح ہے ؟اگر صحیح ہے تو جہاں زبر ،زیر ،پیش نہیں ہے وہ بھی لگادیں ،اگر اس کے پڑھنے کی کوئی خاص مقدار ہے تو بھی لکھ دیں؟چہل کاف کا یہ عمل سلطان الاولیاء پیران پیر محبوب العلماء حضرت عبد القادر جیلانی کی طرف منسوب ہے ،ہندوستان میں اس کو سب سے پہلے لانے والے شیخ القرآن امام المفسرین حضرت مولانا حسین علی ہیں ۔جادو اور جنات کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے بہت پر تاثیر ہے ،چہل کاف کے ذریعہ جادو واپس کرنے والے پر لوٹانے کا بھی ایک بہت مجرب عمل ہے ۔

           كفاك ربك كم يكفيك واكفة كفكافها ككمين كان من كلكا تكر كرا ككر الكر كبد تحكي مشكشكة كلكلك لككا كفاك ما بي كفاك الكاف كربة يا كو كبا كنت تحكي كو كب الفلكا۔

جواب

واضح رہے کہ قرآن و حدیث میں" چہل کاف" کا ذکر نہیں ہے ،عام طور پر اس کی نسبت حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف کی جاتی ہے ،لیکن اس کی سند  نہیں مل سکی  ،بعض حضرات اس کو حضرت علی  رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کرتے  ہیں لیکن یہ بھی مستند نہیں ہے،البتہ "چہل کاف "بزرگوں کےمجربات میں سےہے۔

لیکن چونکہ اس کےاثرات مختلف ہیں ؛  اس لیے اس کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سائل کو چاہیے کہ کسی متبعِ سنت بزرگ( جو چہل کاف کا عامل ہو)سے اجازت لے کر حسبِ ارشاد پڑھتا رہے،انشاءاللہ فوائدحاصل ہوں گے اور منفی اثرات سے حفاظت ہو گی ۔

"چہل کاف"  کی مختلف روایات ہیں ،منجملہ ان میں سے ایک روایت یہ بھی  ہے:

  • كَفَاكَ رَبُّكَ كَمْ يَكْفِيْكَ وَاكِفَةً  = كِفْكَافُهَا كَكَمِيْنٍ كَانَ مِنْ لُكَك
  • تَكِرُّ كَرَّاً كَكَرِّ الكَرِّ فِيْ كَبِدٍ = تَحْكِيْ مُشَكْشَكَةً كَلُكْلُكٍ لُكَك
  • كَفَاكَ مَابِيْ كَفَاكَ الْكَافِ كُرْبَتَه = يَا كَوكَباً كَانَ یَحْكِيْ كَوْكَبَ الْفَلَك

ترجمہ:تمہارا رب تمہارے لیے کافی ہے،وہ تمہاری خوب کفالت کرے گا،ہر آنے والی ان مصیبتوں میں جو مصیبتیں آنے کے لیے ایسی منتظر رہتی ہیں جیسے کہ لشکر دشمنوں پر حملہ کرنے کے لیے گھات میں بیٹھا رہتا ہے،اور وہ مصیبتیں بار بار آتی ہیں کہ جس کا رفع کرنا مشکل ہے جیسا کہ بٹی ہوئی رسی کہ اس کے اجزاء ایک دوسرے میں ایسے ملے ہیں کہ ان کا کھولنا دشوار ہے،اور وہ مصیبتیں سختی اور دشواری اور نقصان پہچانے میں مسلح لشکر اور اونٹنی کے سخت ترین گوشت کے مشابہ ہیں،اے میرے پروردگار تمام مصائب اور شدائد کے مقابلہ کے لیے آپ کافی ہیں،اے وہ ستارے (دل )جو آسمان کے ستارے کی طرح ہے چمک دمک میں ۔

خلاصہ یہ ہے کہ "چہل کاف" کے الفاظ اور معانی شریعت سے متصادم نہیں ہیں ،  بلکہ موافق ہیں،البتہ اس کی  سند  نہیں مل سکی،مزید تفصیل کے لیے حضرت شاہ رفیع الدین صاحب دہلوی رحمہ اللہ کا رسالہ "چہل کاف "ملاحظہ فرمائیں ۔(ماخوذ از فتاوی دارالعلوم زکریا)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں