اگر ایک شخص اپنی چاچی کو غلط نظر سے دیکھتا تھا اور شہوت سے چاچی کا ننگا جسم بھی چھو لیا، نعوذبااللہ، چاچی کا ننگا جسم بھی دیکھا، پھر یہ بندہ دین سے واقف ہوا تو ان حرکات سے توبہ کرلی،اب اسی چاچی نے اس بندے کا رشتہ اپنی بھتیجی یعنی بھائی کی بیٹی سے کروا دیا تو یہ نکاح درست ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ رشتہ درست ہے۔ مذکورہ شخص کی توبہ کی تکمیل کا حصہ ہے کہ اپنی مذکورہ چچی سے پردے کا اہتمام کرے، اور شدید ضرورت کے بغیر رابطہ نہ کرے، خواہ اس کا رشتہ اس چچی کی بھتیجی سے ہوجائے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 32):
"(قوله: و حرم أيضًا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني و فروعه نسبًا و رضاعًا و حرمة أصولها و فروعها على الزاني نسبًا و رضاعًا كما في الوطء الحلال و يحل لأصول الزاني و فروعه أصول المزني بها و فروعها. اهـ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201594
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن