بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چچی کو موٹر سائیکل پر لے جاتے ہوئے شہوت ہونے سے حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

ایک نوجوان لڑکا  اپنی چچی کو موٹر سائیکل پر ساتھ لے کر جارہا تھا، چچی نے برقع پہنا ہوا تھا،  اورلڑکے نے بھی جیکٹ پہنی ہوئی تھی، لیکن اسپیڈ بریکر پر چچی کا بدن لڑکے سے ٹکرایا ، جس سے لڑکے کو شہوت آئی اور مذی نکل گئی، تو کیا اب اس لڑکے کا مذکورہ چچی کی بیٹی سے نکاح جائز ہے۔

جواب

صور ت مسئولہ میں   مذکورہ لڑکے کا اپنی چچی کو موٹر سائیکل پر  ساتھ لے جاتے ہوئے  چچی کا بدن   اس سے ٹکرایا ، جس سے لڑکے کو شہوت ہوئی تو اگر  چچی کا کپڑا،برقعہ اور لڑکے کے جیکٹ کے حائل ہونے کی وجہ سے چچی کے جسم کی حرارت محسوس نہیں ہوئی تھی، صرف جسم کے ملنے سے شہوت ہوئی تھی، یا  جس وقت جسم ٹکرایا تھا اس وقت شہوت نہیں ہوئی تھی بلکہ  اس کے بعد شہوت ہوئی تھی تو اس صورت میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اور مذکورہ لڑکے کا اپنی چچی کی بیٹی سے نکاح جائز ہوگا،  لیکن اگر درمیان میں موجود کپڑے اتنے باریک تھے کہ جسم کی حرارت محسوس ہوئی اور اس سے  مذکورہ لڑکے کی شہوت کی وجہ سے مذی نکل گئی تو اس  سے حرمت ثابت ہوجائے گی اور  اس صورت میں مذکورہ لڑکے کا اپنے اس چچی کی بیٹی سے نکاح  کرنا جائز نہیں ہوگا۔

نیز یہ ملحوظ رہے کہ چچی سے اگر دیگر کوئی حرمت کا رشتہ نہ ہو تو وہ  نامحرم ہوتی ہے، لہذا ان کے ساتھ بھی دیگر نا محرم عورتوں کی طرح پردہ کے ساتھ رہنا ضروری  ہے۔

المحيط البرهاني  میں ہے:

"ثم المسّ إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقاً لا يجد حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة، وإن انتشرت آلته إليه بذلك، وإن كان رقيقاً بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت حرمة المصاهرة.

وفي طلاق «المنتقى» : الحسن بن زياد عن أبي يوسف رحمهما الله: إذا لمس الرجل شيئاً من جسد امرأة من فوق الثياب عن شهوة؛ فإن كان يجد مس جسدها حرمت عليه امرأته، وكذلك إذا مسّ رجلها فوق الخف أو ساق الخف أو أسفل الخف ."

(3/ 64، كتاب النكاح، اسباب  التحريم، ط:دارالكتب العلمية ، بيروت)

تبیین الحقائق میں ہے:

"والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة، وحد الشهوة أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة حتى قيل إن من انتشرت آلته وطلب امرأته وأولجها بين فخذي ابنتها لا تحرم عليه أمها ما لم تزدد انتشارا ووجود الشهوة من أحدهما يكفي."

(2/ 107، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ط: المطبعة الکبری الامیریة، قاهرة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144303100725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں