بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چچازاد بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

 چاچا زاد بھائی کی بیٹی سے میرا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

چچا زاد بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنا  اگر کوئی  مانعِ  نکاح مثلاً سببِ   رضاعت  و مصاہرت  نہیں ہے تو  جائز ہے، وہ حقیقی بھتیجی کے حکم میں نہیں ہے، نبی کریم ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا،  جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ  ﷺ  کے چچا زاد بھائی تھے۔

أحكام القرآن للجصاص (4/ 262):

"قَوْله تَعَالَى: {وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ}رُوِيَ عَنْ عَبِيدَةُ السَّلْمَانِيِّ وَالسُّدِّيِّ : " أُحِلَّ لَكُمْ مَا دُونَ الْخَمْسِ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ عَلَى وَجْهِ النِّكَاحِ " . وَقَالَ عَطَاءٌ : " أُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَوَاتِ الْمَحَارِمِ مِنْ أَقَارِبِكُمْ " . وَقَالَ قَتَادَةُ : {مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ} : " مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ " . وَقِيلَ : " مَا وَرَاءِ ذَوَاتِ الْمَحَارِمِ وَمَا وَرَاءِ الزِّيَادَةِ عَلَى الْأَرْبَعِ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ نِكَاحًا أَوْ مِلْكَ يَمِينٍ " قَالَ أَبُو بَكْرٍ : هُوَ عَامٌّ فِيمَا عَدَا الْمُحَرَّمَاتِ فِي الْآيَةِ وَفِي سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں