چچا کی ایک بیٹی اور بیوی ہے، اگر چچا کی وفات ہو جاۓ کیا اس کے بھتیجے حقدار ہیں وضاحت فرما دیں
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے چچا حیات ہیں تو ا ن کی زندگی میں کسی اور کا ان کے مال میں کوئی حق وحصہ نہیں ہے، ان کی وفات کے وقت بھی اگر یہی ورثاء (بیوہ، بیٹی) ہوں تو ان کے ساتھ چچا کے والدین وارث ہوں گے، وہ نہ ہوں تو بھائی، بہن وارث ہوں گے، کوئی بھائی بہن نہ ہو تو بھتیجے وارث ہوں گے۔
در مختار میں ہے:
''اعلم أن أسباب الملك ثلاثة: ناقل كبيع وهبة وخلافة كإرث وأصالة، وهو الاستيلاء حقيقة بوضع اليد أو حكما بالتهيئة كنصب الصيد لا لجفاف على المباح الخالي عن مالك، فلو استولى في مفازة على حطب غيره لم يملكه ولم يحل للمقلش ما يجده بلا تعريف، وتمام التفريع في المطولات''.
(كتاب الصيد، 463/6، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144412101549
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن