ایک آدمی نے اپنے چاچا کی ایک بیوی کا دودھ پیا ہے، اس کے چاچا کی دو شادیاں ہیں، کیا چاچا کے انتقال کے بعد چاچا کی دوسری بیوی سے شادی کرسکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اس شخص نے چچا کی جس بیوی کا دودھ پیا ہے وہ بیوی اس کی رضاعی ماں ہے، اور چچا رضاعی باپ ہے۔ اور رضاعی باپ کی بیوی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے؛ لہذا یہ اپنی اس چچی سے نکاح نہیں کرسکتا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان.
(قوله: و أبوة زوج مرضعة لبنها منه) المراد به اللبن الذي نزل منها بسبب ولادتها من رجل زوج أو سيد فليس الزوج قيدًا بل خرج مخرج الغالب، بحر".
(باب الرضاع، ج:3، ص:213، ط:ایچ ایم سعید)
"یحرم علی الرضیع أبواہ من الرضاع و أصولھما وفروعھما من النسب و الرضاع جمیعاً … فالکل إخوة الرضیع و أخواته و أولادهم أولادہ إخوته و أخواته … كذا في التهذیب."
(الفتاوی الھندیة، کتاب الرضاع، ۱: ۳۴۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201299
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن