بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چچا کے بیٹے کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

کیا اسلام میں اپنے چچا کے بیٹے کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چچا کے بیٹے کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے، وہ حقیقی بھتیجی کے حکم میں نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا،  جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔

أحكام القرآن للجصاص میں ہے:

"قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} . روي عن عبيدة السلماني والسدي: "أحل لكم ما دون الخمس أن تبتغوا بأموالكم على وجه النكاح". وقال عطاء: "حل لكم ما وراء ذوات المحارم من أقاربكم". وقال قتادة: {ما وراء ذلكم} : "ما ملكت أيمانكم". وقيل: "ما وراء ذوات المحارم وما وراء الزيادة على الأربع أن تبتغوا بأموالكم نكاحا أو ملك يمين" قال أبو بكر: هو عام فيما عدا المحرمات في الآية وفي سنة النبي صلى الله عليه وسلم."

(سورۃ آلِ عمران، ج:2، ص:175، ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں